کریم و شریف شوہر بیویوں کے ناز ونخرے برداشت کرتا ہے – ایک دلچسپ واقعہ
تفسیر روح المعانی میں علامہ آلوسی رحمہ اللہ نے ایک روایت کو نقل کیا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ کریم و شریف اور لائق شوہروں پر یہ عورتیں غالب آجاتی ہیں کیوں کہ جانتی ہیں کہ یہ ناز اٹھا لے گا۔ اور کمینے شوہر ڈنڈے کے زور سے گالی گلوچ سے ان پر غالب آجاتے ہیں۔ سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ میں پسند کرتا ہوں کہ میں کریم رہوں چاہے مغلوب رہوں۔ اور میں یہ پسند نہیں کرتا کہ کمینہ اور بداخلاق بن کر ان پر غالب آجاؤں۔( ج ۵ ص ۱۴)
کریم وشریف شوہر پر اللہ تعالی کا انعام
حکیم الامت رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ایک عورت سے اپنے شوہر کے کھانے میں نمک تیز ہو گیا، وہ غریب آدمی تھا ، چھ مہینے کے بعد مرغی لایا تھا چھ مہینہ تک دال کھا کھا کر اس کی زبان مرغی کھانے کے لئے بے چین تھی مگر نمک تیز کر دیا لیکن اس نے بیوی کو کچھ نہیں کہا چپ چاپ کھا لیا اور کہا کہ یا اللہ! اگر میری بیٹی سے نمک تیز ہو جاتا تو میں یہ پسند کرتا کہ میرا داماد اس کو معاف کر دے، میرے کلیجہ کے ٹکڑے کو کچھ نہ کہے تو یہ میری بیوی بھی کسی کے کلیجے کا ٹکڑا ہے، کسی ماں باپ کی بیٹی ہے اور اے خدا! تیری بندی ہے بس میں تیری رضا کے لئے اس کو معاف کرتا ہوں ۔
حکیم الامت حضرت تھانوی رحمہ اللہ اپنے وعظ میں بیان فرماتے ہیں کہ جب اس کا انتقال ہو گیا تو اسے ایک بزرگ نے خواب میں دیکھا پوچھا بھائی تیرا کیا معاملہ ہے؟ اس نے کہا اللہ نے مجھ سے فرمایا کہ تو نے یہ گناہ کیا، یہ گناہ کیا، میں سمجھا کہ اب دوزخ میں جاؤں گا، آخر میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ جاؤ تم کو معاف کرتا ہوں اس نیک عمل پر کہ تم نے میری بندی کی ایک خطا معاف کی تھی اور اس کو ڈنڈا نہیں مارا، اس کو گالی نہیں دی جس دن میری بندی سے نمک تیز ہو گیا تھا تو تم نے اس کی خطا کو معاف کر دیا تھا اس کے بدلہ میں آج میں تم کو معاف کرتا ہوں۔
اس واقعہ (کریم و شریف شوہر بیویوں کے ناز ونخرے برداشت کرتا ہے ) سے یہ سبق ملتا ہے کہ ہمیں چاہئے کہ ہم اپنی بیویوں کے ساتھ شفقت ونرمی اور الفت و محبت کا برتاؤ کریں، ہو سکتا ہے اللہ تعالی اس برتاؤ کے نتیجے میں ہماری بھی مغفرت کر دے ۔ جیسا کہ مذکورہ واقعہ میں شخص مذکور کو اللہ تعالی نے بخشش سے نوازا۔