کامیابی کا نفسیاتی اصول

جاپانیوں کو تازہ مچھلی پسند ہے، مگر ان کے قریبی سمندری علاقوں میں مچھلی کی کمی ایک بڑا مسئلہ بن گئی۔ ماہی گیر مزید دور جانے لگے، لیکن جتنا وقت بڑھا، مچھلی باسی ہونے لگی۔ فریزرز لگائے گئے، مگر جاپانیوں کو منجمد مچھلی کا ذائقہ پسند نہ آیا۔ پھر مچھلی کو زندہ رکھنے کے لیے ٹینک بنائے گئے، مگر مچھلیاں سست ہو کر بے جان سی محسوس ہونے لگیں۔ آخر حل کیا نکلا؟

کامیابی کا نفسیاتی اصول
کامیابی کا نفسیاتی اصول

ماہی گیری کمپنیوں نے ہر ٹینک میں ایک چھوٹی شارک چھوڑ دی۔ شارک کچھ مچھلیاں کھا جاتی، مگر باقی مچھلیاں مسلسل حرکت میں رہتیں، تازہ، چاق و چوبند اور توانائی سے بھرپور! ان مچھلیوں کی قیمت زیادہ ملنے لگی کیونکہ وہ “زندہ” محسوس ہوتی تھیں۔

زندگی کا اصول: چیلنجز ہی زندگی کی اصل توانائی ہیں۔

یہی اصول ہماری زندگی پر بھی لاگو ہوتا ہے۔ جب زندگی میں چیلنجز ختم ہو جائیں، تو ہم جمود کا شکار ہو جاتے ہیں۔ بے مقصد، بے حس اور سست! لیکن جب ایک “شارک” – یعنی ایک چیلنج – ہمارے ساتھ ہوتا ہے، تو ہم متحرک، ذہین، اور تخلیقی صلاحیتوں سے بھرپور ہو جاتے ہیں۔

نفسیات کیا کہتی ہے؟

مشہور سائیکولوجسٹ ایل رون ہبارڈ نے 1950 میں کہا:

“انسان صرف ایک مشکل ماحول کی موجودگی میں پنپتا ہے!”

جارج برنارڈ شا نے کہا:

“اطمینان موت ہے!”

اگر زندگی میں کوئی مشکل، کوئی چیلنج، کوئی شارک نہ ہو، تو ہم بھی ان مچھلیوں کی طرح سست اور بے جان ہو جائیں گے۔ مگر جب چیلنجز ہمیں گھیر لیتے ہیں، تو ہم اپنی صلاحیتوں کی انتہا تک پہنچنے لگتے ہیں۔

کیا آپ کے ٹینک میں شارک ہے؟

زندگی میں مشکلات، مسائل، اور چیلنجز وہی شارک ہیں جو ہمیں زندہ رکھتے ہیں۔ جو لوگ زیادہ متحرک، ذہین، اور جوان نظر آتے ہیں، وہ درحقیقت اپنی زندگی میں ایک نہ ایک شارک رکھتے ہیں—کوئی مقصد، کوئی خواب، یا کوئی چیلنج!

تو کیا آپ کے ٹینک میں شارک ہے؟ اگر نہیں، تو ایک چیلنج کو گلے لگائیں اور دیکھیں کہ آپ کہاں تک جا سکتے ہیں!

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

FacebookWhatsAppShare