اپنی عبادت پر ناز نہیں کرنا چاہئے
پانچ سو سال کی عبادت ایک نعمت کے بدلے میں ختم
امام حاکم شہید نے مستدرک حاکم میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے ایک لمبی روایت نقل فرمائی ہے جو صحیح سند کے ساتھ مروی ہے اور اس حدیث کو امام منذری رحمہ اللہ نے الترغیب و الترہیب میں نقل کی ہے۔
حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دفعہ گھر سے باہر تشریف لاکر فرمایا کہ ابھی ابھی میرے دوست حضرت جبرئیل علیہ السلام تشریف لائے اور یہ فرمایا کہ پچھلی امتوں میں سے اللہ کا ایک بندہ اپنے گھر بار، عزیز و اقارب، مال و دولت سب کچھ چھوڑ کر سمندر کے بیچ میں پہاڑ نما ایک ٹیلہ تھا اس میں جاکر عبادت کرنا شروع کر دی۔
وہ سمندر اتنا وسیع تھا کہ اس ٹیلہ کی ہر جانب چار چار ہزار فرسخ دوری تک سمندر تھا وہاں پر کوئی کھانے کی چیز نہیں تھی اور سمندر کا پانی بھی بالکل نمکین تھا۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل سے اس میں ایک انار کا درخت اگا دیا اور انگلی کے برابر میٹھے پانی کا ایک چشمہ جاری کر دیا۔ یہ عابد دن رات چوبیس گھنٹہ اپنی عبادت میں گزارتا تھا اور چوبیس گھنٹے میں انار کا ایک پھل کھا لیتا تھا اور میٹھے پانی کے چشمہ سے ایک گلاس پانی نوش فرما لیتا۔ اس حالت میں پانچ سو سال گذر گئے۔
پانچ سو سال کے بعد جب اس عابد کی موت کا وقت آیا تو اس نے اللہ تبارک و تعالٰی سے یہ دعا مانگی کہ سجدہ کی حالت میں اس کی روح پرواز کر جائے اور اس کی نعش مٹی وغیرہ ہر چیز پر حرام کر دی جائے اور قیامت تک سجدے کی حالت میں صحیح سالم رہے، تو اللہ تعالیٰ نے اس کی دعا قبول فرمائی۔ سجدے کی حالت میں اس کی موت ہو گئی اور اللہ تعالیٰ نے وہاں ایسا انتظام کر رکھا ہے کہ قیامت تک وہاں کسی انسان کی رسائی نہیں ہو سکتی۔
قیامت کے دن اس عابد کو اللہ کے دربار میں حاضر کیا جائے گا تو اللہ پاک فرشتوں سے فرمائے گا کہ میرے اس بندے کو میرے فضل سے جنت میں داخل کرو، تو وہ عابد کہے گا کہ اے میرے رب ! بلکہ میرے عمل کے بدلے میں جنت میں داخل کر دیجئے۔ کیوں کہ میں نے پانچ سو سال تک ایسی عبادت کی ہے جس میں کسی قسم کی ریا کاری کا شائبہ بھی نہیں تھا۔ تو اللہ پاک پھر فرمائے گا کہ میری رحمت سے داخل کر دو ۔ تو یہ بندہ کہے گا کہ میرے عمل کے بدلے میں داخل کیجئے تو اس پر اللہ فرمائے گا کہ اس کے عمل اور میری دی ہوئی نعمتوں کا موازنہ کرو۔ تو موازنہ کر کے دیکھا جائے گا کہ اللہ نے جو اس کو بینائی عطا فرمائی ہے صرف بینائی کی نعمت اس کی پانچ سو سال کی عبادت کا احاطہ کرلے گی ، اس کے بعد پورے جسم میں کان کی نعمت، زبان کی نعمت، ہاتھ کی نعمت، ناک کی نعمت، پیر کی نعمت، دل و دماغ کی نعمت، ان سب کا بدل باقی رہ جائے گا۔ پھر ان کے علاوہ جو پانچ سو سال تک اللہ نے میٹھا پانی پلایا ہے اور انار کا پھل کھلایا ہے ان تمام کا بدل باقی رہ جائے گا تو اللہ پاک فرمائے گا کہ اس کی پانچ سو سال کی عبادت تو صرف ایک نعمت کے بدلے میں ختم ہو گئی ہماری باقی نعمتوں کا بدل کہاں ہے؟ لہذا اس کو جہنم میں داخل کر دو۔ تو فرشتے اسے گھسیٹ کر جہنم کی طرف لے جانے لگیں گے تو وہ چلانے لگے گا کہ اے میرے رب ! محض اپنی رحمت سے مجھے جنت میں داخل فرما دیجئے تو اللہ کی طرف سے کہا جائے گا کہ تجھے تو اپنی پانچ سو سال کی عبادت پر بڑا ناز تھا اب تیری عبادت کہاں چلی گئی؟ اور خطر ناک سمندر کے بیچ میں میں نے تجھے انار کے پھل کھلائے اور پانچ سو سال تک مسلسل میٹھا پانی پلایا میری ان نعمتوں کے بدلے تم کیا لائے ہو؟ تو وہ کہے گا: اے اللہ! تو اپنی رحمت سے مجھے جنت میں داخل فرما تیری رحمت کے بغیر کچھ نہیں ہو سکتا ہے۔ پھر آخر میں جب حجت تمام ہو جائے گی تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا میری رحمت و فضل کے ذریعہ اس کو جنت میں داخل کر دو تو پھر وہ اللہ کی رحمت ہی کے ذریعہ جنت میں داخل ہو سکے گا۔