وقف ایکٹ 1995 اور وقف ترمیمی بل 2024 کا تقابل اور ترمیمات سے اوقاف پر پڑنے والے اثرات
وقف ترمیمی بل 2024 کے ترمیم نمبر 88 سے اوقاف پر پڑنے والا اثر
ترمیمی نمبر
88
سیکشن 83 کے سب سیکشن (9) میں ترمیم

وقف بل 2024
ذیلی سیکشن(9) کی جگہ، مندرجہ ذیل ذیلی سیکشن شامل کیا جائے گا، یعنی:
(9) ٹریبونل کے حکم سے متاثرہ کوئی بھی شخص، ٹریبونل کے حکم کی وصولی کی تاریخ سے نوے دن کے اندر ہائی کورٹ میں اپیل کر سکتا ہے۔”
وقف ایکٹ 1995
سیکشن 83 کا سب سیکشن (9)
ٹریبیونل کے ذریعہ دیئے گئے کسی فیصلہ یا حکم کے خلاف ، خواہ وہ عبوری ہو یا دیگر ، کوئی اپیل نہیں ہوگی۔
بشرطیکہ ہائی کورٹ ، ازخود یا بورڈ یاکسی ناراض شخص کی درخواست پر کسی ایسے تنازعے، سوال یا دیگر معاملہ سے جس کا ٹریبونل کے ذریعہ فیصلہ کیا گیا ہے ، متعلقہ ریکارڈ ایسے فیصلے کے صحیح ، جائز یا مناسب ہونے کی بابت اپنے اطمینان کی غرض کے لیے طلب کرسکے گی اور اس کی جانچ کر سکے گی اور ایسے فیصلے کی توثیق کرسکے گی، اسے الٹ سکے گی یا اس میں ردو بدل کرسکے گی یا ایسا دیگر حکم صادر کرسکے گی جو وہ ضروری سمجھے۔
ترمیم سے پڑنے والا اثر
1995 کے ایکٹ میں یہ ضابطہ تھا کہ ٹریبونل کے ذریعہ دیے گئے کسی حکم یا فیصلہ کے خلاف کوئی اپیل نہیں ہوگی ۔
اس ضابطہ کو اس ترمیم کے ذریعہ بدل کر اب یہ ضابطہ بنایا گیا ہے کہ ٹریبونل کے حکم سے متاثر شخص حکم کی وصولی کی تاریخ سے نوے دن کے اندر اس فیصلہ کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل کر سکتا ہے۔
جب ٹریبونل کے اختیارات ہی ختم کر دیے گئے اور اس کی حتمیت ہی منسوخ کر دی گئی ہے تو اب ٹربیونل کے فیصلہ کی کوئی اہمیت ہی نہیں رہ جاتی۔ٹربیونل کے اختیارات کی کاٹ چھانٹ سے تنازعات حل ہونے کے بجائے باقی ہی رہیں گے ؛ اس لیےجہاں جہاں ٹربیونل کے اختیارات میں کمی کی گئی ہے ان سب کو ختم کر کے 1995 کے ایکٹ کے مطابق ٹربیونل کے اختیارات کو بحال رکھا جائے ۔