وقف ایکٹ 1995 اور وقف ترمیمی بل 2024 کا تقابل اور ترمیمات سے اوقاف پر پڑنے والے اثرات
وقف ترمیمی بل 2024 کے ترمیم نمبر 85 سے اوقاف پر پڑنے والا اثر
ترمیمی نمبر
85
سیکشن 83 کے سب سیکشن (4) میں ترمیم

وقف بل 2024
ذیلی سیکشن (4) کی جگہ پر، مندرجہ ذیل ذیلی سیکشن شامل کیا جائے گا، یعنی:
(4) ہر ٹریبونل میں دو اراکین شامل ہوں گے۔
(a) ایک شخص جو ضلع جج ہے یا رہ چکا ہے، جو کہ چیئرمین ہوگا؛ اور
(b) ایک شخص جو ریاستی حکومت کے جوائنٹ سکریٹری کے مساوی رینک کا افسر ہے یا رہ چکا ہے،جو کہ رکن ہوگا:
اس شرط پر کہ ایک رکن کی عدم موجودگی میں بینچ کا چیئرمین ٹریبونل کے دائرہ اختیار، اختیارات اور اتھارٹی کا استعمال کر سکتا ہے۔
وقف ایکٹ 1995
(4)ہر ٹریبو نل مندرجہ افراد پر مشتمل ہوگا۔
(a) ایک شخص جو ریاستی جوڈیشیل سروس کا ایسا رکن ہو جو ضلع جج،سیشن جج ، یا سول جج درجہ اول سےنیچے درجے کا نہ ہو، اس کا سر براہ ہو گا ؛
(b) ایک شخص، ریاستی سول سروس کا کوئی افسر جو کسی اضافی ضلع مجسٹریٹ کے مساوی درجے کا ہو؛ رکن
(c)ایک ایسا شخص جسے مسلم قانون اور اصول قانون کی جانکاری ہو، رکن
اور ایسے شخص کی تقرری اس کے نام سے یا اس کے عہدے کے نام سے کی جائے گی۔
ترمیم سے پڑنے والا اثر
اس ترمیم کے ذریعہ ٹریبونل کی تشکیل کے ضابطہ میں تبدیلی کی گئی ہے ۔ 1995 کے ایکٹ کے مطابق ٹریبونل کےتین افراد پر مشتمل ہونے کا ضابطہ تھا جس میں ایک ضلع جج/ سول جج (درجہ اول) یا سیشن جج، ایک ریاستی سول سرو س کا افسر جو اے ڈی ایم کے رینک کا ہو اور ایک مسلم قانون اور اصول قانون کا جانکار شخص
نئے بل میں ٹریبونل میں صرف دو شخص کو رکھا گیا ہے،ایک وہ شخص جو ضلع جج ہو یا رہ چکا ہو اور ایک ریاستی حکومت میں جوائنٹ سکریٹری کے مساوی درجہ کا افسر
اسلامی قانون(فقہ) یا اصول قانون(اصول فقہ) کے جانکار ممبر کی شق کو ختم کر دیا گیا ہے۔
اگر ٹریبونل میں اسلامی قانون (فقہ) یا اصول قانون (اصول فقہ) کی معلومات رکھنے والا شخص شامل نہیں ہو گا تو وقف جس کا تعلق اسلامی قوانین اور اسلامی شعائر سے ہے، اس کا انصاف کے ساتھ کیسے فیصلہ کر سکے گا۔