وقف ایکٹ 1995 اور وقف ترمیمی بل 2024 کا تقابل اور ترمیمات سے اوقاف پر پڑنے والے اثرات
وقف ترمیمی بل 2024 کے ترمیم نمبر 53 سے اوقاف پر پڑنے والا اثر
ترمیمی نمبر
53
سیکشن 40 کا حذف
وقف بل 2024
اصل ایکٹ کے شق 40 کو حذف کر دیا جائے گا۔
وقف ایکٹ 1995
سیکشن 40
یہ فیصلہ کیاکہ کوئی جائداد وقف جائیداد ہے:
(1) بورڈ کسی ایسی جائداد کے بارے میں جس کے متعلق اس کے پاس یہ یقین کرنے کی وجوہات ہیں کہ وہ وقف جائیداد ہے، از خود معلومات حاصل کر سکے گا اور اگر اس بابت کوئی سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا کوئی مخصوص جائیداد وقف جائیداد ہے یا نہیںیا کوئی وقف سنی ہے یا شعہ وقف ہے، تو وہ ایسی تحقیقا ت کرنے کے بعد، جو وہ مناسب سمجھے، اس سوال کا فیصلہ کر سکے گا۔
(2) ذیلی دفعہ (1) کے تحت کسی سوال پر بورڈ کا فیصلہ جب تک کہ اس کو ٹریبو نل کے ذریعہ منسوخ یاتبدیل نہ کر دیا جائے حتمی ہوگا۔
(3)جہاں بورڈ کے پاس یہ یقین کرنے کی وجوہات ہیں کہ بھارتی ٹرسٹ ایکٹ1882 کی مطابقت میںیا سوسائٹی رجسٹریشن 1860 کے تحت یا کسی دیگر ایکٹ کے تحت رجسٹر ڈ کسی ٹرسٹ یا سوسائٹی کی کی کوئی جائیداد، وقف جائیداد ہے،
وہاں بورڈ ایسے ایکٹ میں درج کسی امر کے باوجود ایسی جائیداد کے بارے میں تحقیقات کر سکے گا اور اگر ایسی تحقیقات کے بعد بورڈ کو یہ اطمنا ن ہو جاتا ہے کہ ایسی جائیداد وقف جائداد ہے، تو وہ حسب صورت ، ٹرسٹ یا سوسائٹی سے مانگ کر سکے گا کہ وہ ایسی جائیداد کو ایکٹ ہذا کے تحت وقف جائید اد کے طور پر رجسٹرڈ کرائے یا اس بات کی وجہ ظاہر کرے کہ ایسی جائداد کو اس طرح رجسٹرڈ کیوں نہ کیا جائے:
بشر طیکہ ایسے سبھی معاملوں میں، اس ضمن کے تحت کی جانے کے لےے مجوزہ کاروائی کی اطلاع ، اس حاکم کو دی جائے گی، جس کے ذریعہ ٹرسٹ یا سوسائٹی رجسٹر کی گئی ہے۔
(4)بورڈ ایسی وجوہ کی بناپر باضابطہ غور کرنے کے بعد جو ذیلی دفعہ (۳) کے تحت جاری کےذ گئے نوٹس کی مطابقت میں ظاہر کیا جائے ، ایسے احکام صادر کرے گا جو وہ ٹھکے سمجھے، اور بورڈ کے ذریعہ اس طرح کیا گیا حکم حتمی ہوگا، جب تک کہ کسی ٹریبو نل کے ذریعہ اس کو منسوخ یا تبدیل نہیں کر دیا جاتاہے۔
ترمیم سے پڑنے والا اثر
1995 کے ایکٹ کے مطابق بورڈ کے پاس کسی زمین کو جس کے بارے میں اس کو معلوم ہو کہ یہ وقف جائیداد ہے تحقیقات کر کے اس کو وقف اراضی قرار دینے کا اختیار حاصل تھا اور اس معاملہ میں بورڈ کا حکم حتمی ہوتا تھا، جب تک کہ کسی ٹریبونل کے ذریعہ اس حکم کو تبدیل یا منسوخ نہ کر دیا جائے۔
اس حذف کے ذریعہ اس پورے سیکشن کو ہی ختم کر دیا گیا گویا کہ اب بورڈ کے پاس کسی جائداد کو وقف جائیداد قرار دینے ، اس کے بارے میں تحقیقات کر کے فیصلہ کرنے کا کوئی اختیار نہیں رہا ۔
یعنی اب یہ اختیارات کلکٹر کے پاس ہیں؛ لیکن اس پورے بل میں کلکٹر کو دیے گئے اختیارات کی جو تشریحات کی گئی ہیں اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس کا فوکس وقف جائیداد کو وقف کی فہرست سے نکالنے پر رہے گا نہ کہ کسی جائیداد (جس کا وقف ہونا معلوم ہو جائے ) کو وقف میں شامل کرنے پر