وقف ایکٹ 1995 اور وقف ترمیمی بل 2024 کا تقابل اور ترمیمات سے اوقاف پر پڑنے والے اثرات
وقف ترمیمی بل 2024 کے ترمیم نمبر 49 سے اوقاف پر پڑنے والا اثر
ترمیمی نمبر
49
سیکشن 36 کے سب سیکشن (7) میں ترمیم

وقف بل 2024
ذیلی شق (7) کی جگہ، درج ذیل ذیلی شق شامل کیے جائیں گے، یعنی: —”(7) وقف کے رجسٹریشن کی درخواست موصول ہونے پر، بورڈ اس درخواست کو اس علاقہ کا دائرہ اختیار رکھنے والے کلیکٹر کو ارسال کرے گا، جو اس درخواست کی اصلیت اور درستگی اور اس میں شامل کسی بھی تفصیل کی جانچ کر کے بورڈ کو اپنی رپورٹ پیش کرےگا۔
یہ شرط ہے کہ اگر درخواست کسی ایسے شخص کی طرف سے دی گئی ہے جو وقف کا منتظم نہیں ہے، تو بورڈ وقف کو رجسٹر کرنے سے پہلے درخواست کی اطلاع وقف کے منتظم کو دے گا اور اگر وہ سماعت کا خواہش مند ہے تواسے سماعت کا موقع فراہم کرے گا ۔
(7A) اگر کلیکٹر اپنی رپورٹ میں یہ ذکر کر دے کہ جائیداد مکمل طور پر یا جزوی طور پر متنازعہ ہے یا حکومت کی جائیداد ہے، تو اس جائیداد کے اس حصہ کا وقف کے طور پر رجسٹریشن نہیں کیا جائے گا، جب تک کہ متنازعہ معاملہ کسی مجاز عدالت سے حل نہ ہو جائے؛”
وقف ایکٹ 1995
سیکشن 36 کا سب سیکشن (7)
رجسٹریشن کے لیے درخواست موصول ہونے پر ، وقف سے رجسٹریشن سے قبل، بورڈ درخواست کے اصل ہونے اور اس کے جواز اور اس میں دی گئی تفصیلات کے صحیح ہونے کے بارے میں ایسی تحقیقا ت کرسکے گا، جو وہ ٹھیک سمجھے اور جب درخواست ، وقف جائداد کا انصرام کرنے والے شخص سے مختلف کسی دیگر شخص نے دی ہو، تب بورڈ وقف کو رجسٹر کرنے سے پہلے درخواست کی اطلاع وقف جائیداد کا انصرام کرنے والے شخص کو دے گا اور اگر وہ سماعت چاہتاہے تو اس کی سماعت کی جائے گی۔
ترمیم سے پڑنے والا اثر
اس ترمیم کے ذریعہ رجسٹریشن کے لیے موصول ہونے والی درخواستوں کی جانچ کا اختیار بورڈ سے لے کر کلیکٹر کو دے دیا گیا ہے ۔ اور نئے شق (7 اے ) میں یہ بات کہی گئی ہے کہ اگر کلیکٹر اپنی رپورٹ میں یہ ذکر کر دے کہ جائیداد مکمل طور پر یا جزوی طور پر متنازعہ ہے یا حکومت کی جائیداد ہے، تو اس جائیداد کے اس حصہ کا وقف کے طور پر رجسٹریشن نہیں کیا جائے گا، جب تک کہ متنازعہ معاملہ کسی مجاز عدالت سے حل نہ ہو جائے؛”
اس شق کے الفاظ سے ہی ظاہر ہوتا ہے کہ کوئی بھی کلی یا جزوی تنازعہ خواہ کسی بھی شخص کی جانب سے ہو کسی بھی موقوفہ جائداد کو وقف کی فہرست سے نکالنے کا حکومت کے لیے جواز فراہم کر دے گا ۔
اس لیے اس ترمیم کو بل سے نکالنا بہت ضروری ہے ۔