وقف ایکٹ 1995 اور وقف ترمیمی بل 2024 کا تقابل اور ترمیمات سے اوقاف پر پڑنے والے اثرات

وقف ترمیمی بل 2024 کے ترمیم نمبر 33 سے اوقاف پر پڑنے والا اثر

ترمیمی نمبر

33
سیکشن 14 کے سب سیکشن
(1)، (1A)، (2)، (3) اور (4) میں ترمیمات

وقف ترمیمی بل 2024 کے ترمیم نمبر 33 سے اوقاف پر پڑنے والا اثر
وقف ترمیمی بل 2024 کے ترمیم نمبر 33 سے اوقاف پر پڑنے والا اثر

وقف بل 2024

11.اصل ایکٹ کے شق 14 میں
(a) ذیلی شق (1)،(1A)، (2)، (3) اور (4) کی جگہ، درج ذیل ذیلی شق شامل کیے جائیں گے، یعنی:
(1) کسی ریاست اور قومی دارالحکومت دہلی کے بورڈ میں، ریاستی حکومت کے ذریعہ نامزد کردہ گیارہ ارکان سے زیادہ نہیں ہوں گے۔
— (a) ایک چیئرمین؛
(b)
(i) ریاست سے ایک پارلیمنٹ کا رکن یا، اسی طرح اگر معاملہ قومی دارالحکومت دہلی کا ہو تو دہلی سے (ایک رکن پارلیامنٹ) ؛
(ii) ریاستی اسمبلی کا ایک رکن؛
(c) مسلم کمیونٹی کے درج ذیل ارکان، یعنی:۔
(i) کسی ایک وقف کا متولی جس کی سالانہ آمدنی ایک لاکھ روپے یا اس سے زیادہ ہو؛
(ii) اسلامی علوم کا ایک ممتازعالم؛
(iii) بلدیات(میونسپلٹیز) یا پنچایتوں سے دو یا زیادہ منتخب ارکان ؛
یہ شرط ہے کہ اگر ذیلی شق (i) سے (iii) میں سے کسی بھی قسم سے کوئی مسلم رکن دستیاب نہ ہو تو ذیلی شق (iii) سے اضافی ارکان نامزد کیے جا سکتے ہیں؛

(d) دو افراد جن کا پیشہ ورانہ تجربہ کاروباری انتظام (بزنس مینجمنٹ) ، سماجی خدمت (سوشل ورک) ، مالیات یا محصولات، زراعت اور ترقیاتی سرگرمیوں میں ہو؛
(e) ریاستی حکومت کا ایک افسر، جو ریاستی حکومت میں جوائنٹ سیکرٹری کے درجے سے کم نہ ہو؛
(f) متعلقہ ریاست یا وفاقی (مرکز کے زیر انتظام) علاقے کی بار کونسل کا ایک رکن؛
یہ شرط ہے کہ شق (c) کے تحت نامزد کیے جانے والے بورڈ کے دو ارکان خواتین ہوں؛
یہ بھی شرط ہے کہ اس ذیلی شق کے تحت نامزد کیے جانے والے بورڈ کے کل ارکان میں سے دو غیر مسلم ہوں؛
یہ بھی شرط ہے کہ بورڈ میں شیعہ، سنی اور دیگر پسماندہ مسلم طبقوں سے کم از کم ایک رکن ہر ایک میں سے ہو؛
یہ بھی شرط ہے کہ بورڈ میں آغاخانی اور بوہرہ کمیونٹیز میں سے بھی ایک ایک رکن نامزد کیا جانا چاہیے، اگر بوہرہ اور آغا خانی کمیونٹی کے فعال وقف ریاست یا وفاقی(مرکز کے زیر انتظام) علاقے میں موجود ہوں؛

وقف (ترمیمی) ایکٹ، 2024 کے آغاز کے وقت بورڈ کے موجودہ اراکین اپنی مدت مکمل ہونے تک اپنے عہدے پر برقرار رہیں گے ۔

وقف ایکٹ 1995

سیکشن 14 بورڈ کی بناوٹ:
(1)کسی ریاست اور علاقہ قومی خطہ راجدھانی دہلی کا بورڈ حسب ذیل سے مل کر بنے گا ، یعنی:
(الف)ایک چیئر پرسن
(ب)ایک اور زیادہ سے زیادہ دو اراکین، جیساکہ ریاستی حکومت مناسب سمجھے، جن کا انتخاب ایسی ہرایک انتخابی جماعت سے کیا جائے گا ، جس میں:
(i) ریاستی، یا جیسی کہ صورت ہو، علاقہ قومی خطہ راجدھانی دہلی کے مسلمان اراکین پارلیمنٹ؛
(ii) ریاستی قانون سازیہ کے مسلمان اراکین؛
(iii) متعلقہ ریاستی علاقے کی بار کونسل کے مسلمان اراکن)؛
لیکن اگر کسی ریاست یایونین علاقے کی بار کونسل میں کوئی مسلمان رکن نہیں ہے تو حسب صورت ریاستی حکومت یا یونین علاقے کی انتظامیہ، اس ریاستی یونین علاقے کے کسی سینئر مسلمان ایڈوکیٹ کو نامزد کر سکے گی اور ؛
(iv) ایسے اوقاف کے، جن کی سالانہ آمدنی ایک لاکھ روپے یا اس سے زائد ہو، متولیان؛

تشریح – 1: شکوک رفع کرنے کے لیے یہاںیہ قرار دیا جاتا ہے کہ ذیلی فقرہ جات(1) تا (iv) میں درج زمروں میں سے ہر ایک کا انتخاب ہر زمرے کے لےتشکیل کی گئی انتخابی جماعت (Electoral College کے ذریعہ کیا جائے گا۔
تشریح – 2 شکوک رفع کرنے کے لیےیہاںیہ قرار دیا جاتا ہے کہ اگر کسی مسلمان رکن کی فقرہ (ب) کے ذیلی فقرہ (1) میں محولہ ریاست یاان علاقہ یا قومی خطہ راجدھانی دہلی سے پارلیمنٹ کی رکنیت ختم ہوجاتی ہے یا فقرہ (ب) کے ذیلی فقرہ (ii) کے تحت مطلوب کسی ریاستی قانون ساز اسمبلی) ختم ہو جاتی ہے تو ایسے رکن کی بابت یہ سمجھا جائے گا کہ اس نے، حسب صورت ، متعلقہ ریاست یا علاقہ قومی خطہ راجدھانی دہلی کے رکن کا عہدہ اس تاریخ سے خالی کردیا جس تاریخ سے وہ ، حسب صورت ، اس ریاست یاعلاقی قومی خطہ راجدھانی دہلی سے پارلیمنٹ یا ریاستی قانون ساز اسمبلی کا رکن نہیںرہا۔

(ج) مسلمانوں میں سے ایک ایسا شخص جسے شہری منصوبہ بندی یا کاروبار کا انتظام و انصرام، سماجی خدمت، مالیات یا مالی امور زراعت اور ترقیاتی سرگرمو ں کا پیشہ ورانہ تجربہ ہو، جسے ریاستی حکومت نامزد کرے گی ؟
(د) مسلمانوں میں سے شیعہ و سنی دینیات اسلام کے تسلیم شدہ علماء میں سے ایک ، جنہیں ریاستی حکومت نامزد کرے گی؟
(ہ)مسلمانوں میں سے ایک ایسا شخص جسے ریاستی حکومت، ریاستی حکومت کے ایسے افسران میں سے نامزد کرے گی ، جو ریاستی حکومت کے جوائنٹ سکریٹری سے کم عہدہ پر فائز نہ ہو۔
(1- الف)حسب صورت، مرکزی حکومت یا ریاستی حکومت کے کسی بھی وزیر کو بورڈ کا رکن نہ تومنتخب کیا جائےگا اور نہ ہی نامزد کیا جائے گا ؟

لیکن یونین علاقے کی صورت میں بورڈ کم ازکم پانچ اور زیادہ سے زیادہ سات اراکین سے مل کر بنے گا جن کی تقرری مرکزی حکومت فقرہ (ب) کے ذیلی فقرہ جات (1) تا (iv) یا ذیلی دفعہ (1) میں فقرہ جات (ج) تا (ہ) کے تحت مصرحہ زمروں میں سے کرے گی۔ مزید شرط یہ ہے کہ بورڈمیں تقرر پانے والے اراکین میں کم از کم دو خواتین ہوںگی۔
مگر مزید شرط یہ بھی ہے کہ ہر ایسے معاملے میں جہاں نظام متولیاں موجود ہو، وہاں ایک متولی کو بورڈ کا رکن بنایا جائے گا۔

ترمیم سے پڑنے والا اثر

اس ترمیم کے ذریعہ ریاستی وقف بورڈ کی تفصیلات بیان کی گئی ہیں ۔
اس میں شیعہ ، سنی کے علاوہ بوہرہ اور آغاخانی ممبران کے بورڈ میں رکھنے کی بات کہی گئی ہے اور اس میں بھی کل ارکان میں سے دو ارکان کے غیر مسلم ہونے کی شرط لگائی گئی ہے ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

FacebookWhatsAppShare