دعا مانگنے کے آداب
ناجائز اور نامناسب باتوں کی دعا نہ مانگو
خدا سے وہی کچھ مانگئے جو حلال اور طیب ہو، ناجائز مقاصد اور گناہ کے کاموں کے لئے خدا کے حضور ہاتھ پھیلانا انتہائی درجے کی بے ادبی، بے حیائی اور گستاخی ہے، حرام اور ناجائز مرادوں کے پورا ہونے کے لئے خدا سے دعائیں کرنا اور منتیں ماننا دین کے ساتھ بدترین قسم کا مذاق ہے۔
اسی طرح ان باتوں کے لئے بھی دعا نہ مانگئے جو خدا نے ازلی طور پر طے فرما دی ہیں اور جن میں تبدیلی نہیں ہو سکتی۔ مثلا کوئی پستہ قد انسان اپنے قد کے دراز ہونے کی دعا کرے، یا کوئی غیر معمولی دراز قد انسان قد کے پست ہونے کی دعا کرے، یا کوئی دعا کرے کہ میں ہمیشہ جوان رہوں اور کبھی بڑھاپا نہ آئے وغیرہ۔ قرآن کریم میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے : وَأَقِيمُوا وُجُوهَكُمْ عِندَ كُلِّ مَسْجِدٍ وَادْعُوهُ مُخْلِصِينَ لَهُ الدين (اعراف، آیت: ۲۹)
اور ہر عبادت میں اپنا رخ ٹھیک اسی طرف رکھو، اور اس کو پکارو اس کے لئے اپنی اطاعت کو خالص کرتے ہوئے۔ خدا کے حضور اپنی ضرورتیں رکھنے والا نافرمانی کی راہ پر چلتے ہوئے ناجائز مرادوں کے لئے دعا ئیں نہ مانگے بلکہ اچھا کردار اور پاکیزہ جذبات پیش کرتے ہوئے نیک مرادوں کے لئے خدا کے حضور اپنی درخواست رکھے۔