میاں بیوی کے درمیان دوڑ کا مقابلہ
اللہ تعالی نے میاں بیوی کے رشتہ کو الفت ومحبت کا رشتہ قرار دیا ہے، اور بیوی کو باعث سکون واطمینان بتایا ہے، اللہ تبارک وتعالی نے قرآن کریم کی بے شمار آیات کریما میں یہ بتایا ہے کہ وعورت الفت ومحبت کی چیز ہے لہذا اس سے الفت ومحبت سے پیش آو، اسی طرح حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بے شمار احادیث مبارکہ میں بیوی سے الفت ومحبت کی تعلیم دی ہے،مزید حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیوی سے الفت ومحبت سے پیش آنے کے لئے نہ صرف زبانی تعلیم دی ہے بلکہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو عملی طور پر بھی تعلیم دی ہے کہ جب بھی موقع ملے اپنی بیوی کے ساتھ دل لگی کرو اور ان سے پیار محبت سے پیش آو ، ان کے ساتھ مار پیٹ کا معاملہ نہ کرو ۔
حضرت عائشہ بیان کرتی ہیں کہ میں ایک مرتبہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک غزوہ میں نکلی، اس وقت میں چھوٹی تھی اور میرے جسم پر زیادہ گوشت نہیں ہوا تھا اس لیےمیں لحیم شحیم نہیں تھی۔
قافلہ منزل کی طرف رواں دواں تھا۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے فرمایا:
تَقَدَّمُوا، آگے بڑھو آگے بڑھو۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد سنتے ہی لوگ آگے بڑھ گئے ۔ پھر آپ نے مجھ سے فرمایا:
تَعَالِی حَتَّى أُسَابِقَكِ ” آؤ میں تمہارے ساتھ دوڑ کا مقابلہ کرتا ہوں“۔ چنانچہ میں نے آپ کے ساتھ دوڑ کا مقابلہ کیا اور مقابلے میں میں آپ سے آگے نکل گئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت خاموش ہو گئے اور مجھ سے کچھ نہیں کہا۔
ایک مدت کے بعد جب میں لحیم شحیم ہو گئی اور میرا جسم بھاری بھر کم ہو گیا اور مجھے اس دوڑ کا واقعہ یاد نہیں رہا تو اس وقت بھی مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک جنگ میں نکلنے کا اتفاق ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمراہ ساتھیوں سے فرمایا: ” آگے بڑھو آگے بڑھو۔
جب لوگ آگے بڑھ گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا:
آؤ میں تمہارے ساتھ دوڑ کا مقابلہ کرتا ہوں۔
اس وقت بھی میں نے آپ سے تعلیم کے ساتھ دوڑ کا مقابلہ کیا مگر اس مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے آگے بڑھ گئے اور ہنسنے لگے، پھر فرمایا:
هَذِهِ بِتِلْكَ ” یہ جیت گزشتہ ہار کا بدلہ ہے ۔
یہ ایک حدیث ہے جس میں آپ صلی اللہ وسلم کا ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ دل لگی کا واقعہ ہے، اس حدیث سے ہمیں یہ سبق لینا چاہیے کہ ہم اپنی بیوی کے ساتھ الفت ومحبت کا برتاو کریں اپنی بیوی کے جابر وظالم والا سلوک نہ کریں ، کیونکہ بیوی الفت ومحبت کی چیز ہے اس سے الفت ومحبت سے پیش آئیں،