میاں بیوی رفیق بنیں ، فریق نہیں

فہرست

میاں بیوی رفیق بنیں ، فریق نہیں

دنیائے انسانیت کی بقاء اور نسل انسانی کا وجود مرد عورت کے باہمی ارتباط و تعلق سے ہے۔ تعلق جس قدر گہرا اور محبت و الفت سے لبریز ہوگا اسی قدر اس کا نتیجہ بھی بہتر اور نفع بخش ہوگا۔ 

انسان کی فطرت اللہ تعالی نے ایسی بنائی ہے کہ جب اسے کسی چیز سے محبت اور انس ہوتا ہے تو اس کے دیکھنے اور اس کے پاس رہنے سے راحت اور سکون محسوس کرتا ہے اور جس چیز سے طبعی طور پر نفرت ہوتی ہے اس سے اس کو گھٹن اور تکلیف کا احساس ہوتا ہے۔

چونکہ اللہ رب العزت کو دنیا کا نظام اور نسل انسانی کا وجود قیامت تک باقی رکھنا مقصود ہے اس لئے مرد کے اندر عورت کی طرف رغبت و خواہش اور عورت کے اندر مرد کی طرف طبعی میلان ودیعت فرما دیا ہے، 

چنانچہ انسانی زندگی میں ایک ایسا وقت آتا ہے جب مرد و عورت دونوں ایک دوسرے کے سخت محتاج ہوتے ہیں اور ایک دوسرے کی ضرورت بن جاتے ہیں۔

 اللہ تعالیٰ نے اپنی آخری کتاب قرآن کریم میں اس ضرورت کو نہایت لطیف پیرایہ میں بیان فرمایا ہے، اگر ہم صرف اس پر غور کریں اور اس کے مطالبات کو پورا کرنے کی کوشش کریں تو ان شاء اللہ ہماری ازدواجی زندگی اتنی ہی خوشگوار اور اطمینان بخش ہوگی جو ہمارا مطلوب و مقصود ہے۔

اللہ تعالیٰ اپنے بندوں سے فرماتا ہے وہ تمہارے لئے لباس ہیں اور تم ان کے لئے لباس ہو۔ 

یہاں اللہ رب العزت نے ایک دوسرے کی احتیاج اور ضرورت کو لباس سے تعبیر کیا ہے اور فرمایا ہے کہ جس طرح انسان کو ہر موسم میں کپڑے کی ضرورت ہوتی ہے اور اس سے زیب و زینت اختیار کرتا ہے، اسی طرح مرد و عورت کو ایک دوسرے کی ضرورت ہوتی ہے اور کوئی بھی ایک دوسرے سے بے نیاز نہیں ہو سکتا۔ اس لئے چاہئے کہ دونوں ایک دوسرے کی ضرورت بن کر زندگی گزاریں نہ کہ ایک دوسرے سے بے نیاز ہو کر۔

قرآن کریم کی اس آیت سے یہ بات بھی معلوم ہوتی ہے کہ جس طرح لباس انسان کے جسم سے جدا نہیں ہوتا اور پوری زندگی اس کو لباس کی احتیاج ہوتی ہے اس طرح ایک عورت کو اپنے شوہر کے ساتھ اور شوہر کو اپنی بیوی کے ساتھ دوستانہ تعلق قائم رکھنا چاہئے اس انداز فکر سے ایک دوسرے کی کمی کو نظر انداز کرنے کا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔ اس لئے کہ محبت کی آنکھیں عیب کو چھپاتی ہیں اور چشم پوشی کرتی ہیں۔ جب کہ نفرت و عداوت کی آنکھیں برائیوں کو تلاش کرتی ہیں اور اس کو ظاہر کرتی ہیں۔ لہذا فطری طور پر اللہ تعالیٰ نے زوجین کے دل میں ایک دوسرے سے محبت اور جذبہ رحمت پیدا فرما دیا تا کہ ان کی زندگی خوشگوار ہو۔ 

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” مرد کو خواہ مخواہ عورت کی عیب جوئی اور ناپسندیدگی کا اظہار نہیں کرنا چاہئے۔ اگر اس کی کوئی عادت بری ہے جو اسے ناپسند ہے تو دوسری عادت اور خصلت اچھی بھی ہوگی جو اسے خوش کر دے گی ۔ (مسلم)۔

ایک دوسری حدیث میں اللہ کے رسول صلی سلیم نے فرمایا کہ عورت ٹیڑھی پسلی سے پیدا ہوئی ہے۔ اگر تم اسے سیدھی کرنا چاہو گے تو اسے توڑ ڈالو گے لہذا اس کے ساتھ اچھا برتاؤ کرو تو اچھی زندگی گزرے گی ۔“ (ابن حبان )۔

معلوم ہوا کہ عورت کے ساتھ رفاقت کے لئے ضروری ہے کہ اس کی کمزوریوں کو نظر انداز کیا جائے اس کو زیادہ سخت سست نہ کہا جائے اور اس کے ساتھ خوشگوار زندگی گزارنے کی ہر ممکن کوشش کی جائے۔ اگر اس نیت اور ارادہ سے اس کے ساتھ معاملہ کریں گے تو ان شاء اللہ ازدواجی زندگی ہمیشہ خوشگوار ہوگی۔

قرآن کی اس آیت میں اس طرف بھی اشارہ ہے کہ جس طرح لباس انسان کے ظاہری عیوب کی پردہ پوشی کرتا ہے مرد و عورت بھی ایک دوسرے کے لئے لباس کے مانند ہیں۔ ان میں سے ہر ایک کو چاہئے کہ ایک دوسرے کی پردہ پوشی کریں۔ اگر ایک طرف اللہ اور اس کے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے مردوں کو تاکید کی ہے کہ وہ عورتوں کے ساتھ اچھا سلوک کریں اور ان کے ساتھ نرمی اور محبت سے پیش آئیں تو اس کے ساتھ عورتوں کے لئے بھی کچھ فرائض مقرر فرمائے ہیں۔

شیئر کریں

WhatsApp
Facebook
Twitter
Telegram

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

یہ بھی پڑھیں