دعا مانگنے کے آداب
منقول دعاؤں کا اہتمام کیجئے
برابر کوشش کرتے رہو کہ آپ کو خدا سے دعا مانگنے کے وہی الفاظ یاد ہو جائیں جو قرآن پاک اور احادیث رسول میں آئے ہیں۔ خدا نے اپنے پیغمبروں اور نیک بندوں کو دعا مانگنے کے جو انداز اور الفاظ بتائے ہیں ان سے اچھے الفاظ اور انداز کوئی کہاں سے لائے گا؟ پھر خدا کے بتائے ہوئے اور رسولوں کے اختیار کئے ہوئے الفاظ میں جو اثر ، مٹھاس، جامعیت، برکت اور قبولیت کی شان ہوتی ہے وہ کسی دوسرے کلام میں کیسے ممکن ہے!
اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے شب و روز جو دعائیں مانگی ہیں ان میں بھی سوز ، مٹھاس، جامعیت اور عبودیت کاملہ کی ایسی شان پائی جاتی ہے کہ ان سے بہتر دعاؤں ، التجاؤں اور آرزوؤں کا تصور نہیں کیا جا سکتا۔
قرآن و حدیث کی بتلائی ہوئی دعاؤں کا درد رکھنے اور ان کے الفاظ اور مفہوم پر غور کرنے سے ذہن و فکر کی یہ تربیت بھی ہوتی ہے کہ مومن کی تمنائیں اور التجائیں کیا ہونی چاہئیں ۔ کن کاموں میں اس کو اپنی قوتوں کو کھپانا چاہئے اور کن چیزوں کو اپنا منتہائے مقصود بنانا چاہئے۔
بلا شبہ دعا کے لئے کسی زبان، انداز یا الفاظ کی کوئی قید نہیں ہے۔ بندہ اپنے خدا سے جس زبان اور جن الفاظ میں جو چاہے مانگے ۔ مگر یہ خدا کا مزید فضل و کرم ہے کہ اس نے یہ بھی بتایا کہ مجھ سے یہ مانگو اور اس طرح مانگو اور دعاؤں کے الفاظ تلقین کر کے بتا دیا کہ مومن کو دین و دنیا کی فلاح کے لئے کیا نقطہ نظر رکھنا چاہئے۔ اور کن تمناؤں اور آرزوؤں سے دل کی دنیا کو آراستہ رکھنا چاہئے اور پھر دین و دنیا کی کوئی حاجت اور خیر کا کوئی پہلو ایسا نہیں جس کے لئے دعا نہ سکھائی گئی ہو۔ اس لئے بہتر یہی ہے کہ آپ خدا سے، قرآن و سنت کے بتائے ہوئے الفاظ ہی میں دعا مانگیں اور انہیں دعاؤں کا ورد رکھیں جو قرآن میں نقل کی گئی ہیں یا مختلف اوقات میں خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مانگی ہیں۔ البتہ جب تک آپ کو قرآن وسنت کی یہ دعائیں یاد نہیں ہو جاتیں اس وقت تک کے لئے آپ کم از کم یہی اہتمام کیجیے کہ اپنی دعاؤں میں کتاب وسنت کی بتائی ہوئی دعاؤں کے مفہوم ہی کو پیش نظر رکھیں۔