قیاس
فقہ میں قیاس کسے کہتے ہیں؟ اس کی لغوی اور اصطلاحی تعریف کیا ہے ؟ اس پوسٹ میں فقہ کی لغوی و اصطلاحی تعریف فقہ کی کتابوں سے اخذ کر کے لکھا گیا ہے۔
قیاس کی لغوی تعریف
قیاس عربی لفظ ہے جو کہ قاس يقيس قيساً وقياساً سے ماخوذ ہے، اس کے معنی ” تقدیر “ اور ”مساواة “ ہے، یعنی ایک شئ کا اندازہ دوسری شئ کے ذریعہ کرنے کے ہیں۔
عربی میں کہا جاتا ہے : قِسْتُ الأرض بالمتر، أي: قَدَّرْتُها به۔ ترجمہ : میں نے زمین کو میٹر سے ناپا، یعنی میٹر کے ذریعہ اندازہ لگایا۔
قیاس کی اصطلاحی تعریف
قیاس کی اصطلاحی تعریف میں علماء کے مختلف اقوال ہیں۔ بعض ماہرین نے مختلف علماء کی تعریفات کو جمع کر کے ان کے ضعف، جامعیت، شمولیت اور مانعیت سے متعلق بہت بحث پیش کی ہیں، اس پوسٹ میں ایک جامع اور مانع تعریف پیش کی جاتی ہے یہ تعریف علامہ محمد ابو زہرہ کی ہے۔
وہ اپنی کتاب ” اصول الفقہ “ میں لکھتے ہیں: ” إنه (اى القياس) إلحاق أمر غير منصوص على حكمه بأمر آخر منصوص على حكمه للإشتراك بينهما في علة الحكم”۔
یعنی حکم کی علت میں مشارکت کے وجہ امر غیر منصوص (فرع) کا حکم شرعی امر منصوص (اصل) کے مطابق بیان کیا جائے، یہ قیاس کہلاتا ہے۔
دوسرے الفاظ میں ، اگر کسی مسئلہ کے بارے میں قرآن یا سنت میں حکم بیان ہوا ہے، تو اس حکم کی جو علت (وجہ ، سبب ) ہے وہ جن جن نئے مسائل میں پائی جائے گی وہاں بھی وہی حکم جاری کیا جائے۔