قاتل حسین عبید اللہ بن زیاد کا حشر
رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں کی ٹھنڈک یعنی حضرت حسین رضی اللہ عنہ اور ان کے اہل بیت کے قاتلوں کے سردار عبید اللہ بن زیاد کا حشر اس زمانہ کے لوگوں نے دیکھ لیا کہ ابراہیم بن اشتر نے اس کے اور اس کے ساتھیوں کے سروں کو کاٹ کر ایک مسجد کے صحن میں مولی، گاجر کی طرح ڈھیر لگا دیا۔
ترمذی شریف کے اندر حضرت عمارہ بن عمیر سے ایک روایت مروی ہے وہ فرماتے ہیں کہ جب عبید اللہ بن زیاد اور اس کے ساتھیوں کے سروں کو مسجد کے صحن میں کاٹ کر ڈھیر لگا دیا گیا تو اس منظر کو دیکھنے کے لئے لوگوں کی ایک بھیڑ لگی ہوئی تھی تو میں بھی گیا۔ جس وقت میں پہنچا تو کیا دیکھتا ہوں کہ تھوڑی تھوڑی دیر کے بعد لوگوں میں شور ہوتا رہا اور شور اس بات کا ہو رہا تھا کہ ان سروں میں ایک سانپ گشت کر رہا تھا اور گشت کرتا ہوا عبید اللہ بن زیاد کی ناک میں گھس جاتا تھا۔ تھوڑی دیر اس کی ناک میں ٹھہرنے کے بعد پھر نکل کر غائب ہو جاتا تھا، پھر تھوڑی دیر بعد آکر اس کی ناک میں گھستا تھا، میں نے اپنی آنکھوں سے یہ منظر مسلسل دو تین مرتبہ دیکھا ہے۔ جس نے اللہ کے ولی کے ساتھ عداوت کی اس کا یہ حشر دنیا میں بھی لوگوں نے دیکھ لیا ہے اب آخرت میں کیا ہوگا وہ اللہ کو زیادہ معلوم ہے۔