فقہ حنفی کی خصوصیات
پہلی خصوصیت: فقہ حنفی کی سب سے اہم خصوصیت مسائل کا اسرار و مصالح پر مبنی ہوتا ہے۔ احکام شرعیہ کے متعلق اسلام میں شروع ہی سے دو گروہ ہو گئے تھے۔ ایک گروہ کی رائے یہ ہے کہ تمام احکام مقید ہیں، ان میں کوئی مصلحت تلاش کرنے کی ضرورت نہیں ہے، جب کہ دوسرے گروہ کا کہنا ہے کہ شریعت کے تمام احکام مصالح پر مبنی ہیں۔ البتہ بعض مسائل ایسے بھی ہیں جن کی مصلحت عام لوگ نہیں سمجھ سکتے ؛ لیکن در حقیقت وہ مصلحت سے خالی نہیں، پھر اپنے موقف کی حمایت میں فریقین نے دلائل بھی فراہم کرنے کی کوشش کی۔ صحیح بات یہ ہے کہ یہ مسئلہ اس قدر بحث و اختلاف کے لائق نہ تھا۔ اس سے کون اختلاف کر سکتا ہے بیشتر احکام و مسائل کی مصلحت خود قرآن نے بیان کر دی ہے۔ مثلاً نماز کی مصلحت برائیوں سے روکنا ہے۔ إِنَّ الصَّلَاةَ تَنْهَى عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنْكَرِ “روزہ سے تقوی و طہارت کی راہ ہموار ہوتی ہے۔ شراب کے بارے میں فرمایا: “وَإِثْمُهُمَا أَكْبَرُ مِنْ نَفْعِهِمَا ” اس طرح ہر مسئلہ اور حکم کے بارے میں وضاحتا یا اشار تا کوئی مصلحت ضرور بیان کی گئی ہے۔ امام ابو حنیفہ کا ابتداء سے ہی یہی مذہب رہا ہے اور اپنے تمام اصول میں انہوں نے اس بات کو ضرور پیش نظر رکھا ہے۔
دوسری خصوصیت: حنفی فقہ دوسری فقہوں کی بہ نسبت زیادہ سہل العمل ہے۔ یہ بات قرآن و سنت کے مزاج کے عین موافق ہے۔ قرآن میں بڑی وضاحت کے ساتھ متعدد بار کہا گیا ہے کہ اللہ تم لوگوں کے ساتھ آسانی چاہتا ہے، سختی نہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں آسان شریعت لے کر آیا ہوں ۔ “ آپ ہی کا مشہور قول ہے “الدین یسر “۔ امام ابو حنیفہ نے اپنی فقہ میں قرآن و سنت کی ان واضح ہدایات کے پیش نظر نرمی و سہولت کا بھر پور خیال رکھا ہے، ان کے مسائل ایسے نرم اور آسان ہیں جو شریعت اسلامی کے شایان شان ہیں۔
تیسری خصوصیت: امام ابو حنیفہ کے عہد تک معاملات“ کے احکام بالکل ابتدائی حالت میں تھے ، جو متمدن اور تہذیب یافتہ ملک کے لیے بالکل ناکافی تھے۔ اس وقت تک نہ معاہدات کے استحکام کے قاعدے منضبط تھے، نہ دستاویزات وغیرہ کی تحریر کا اصول قائم ہو ا تھا، نہ فصل قضایا اور ادائے شہادت کا کوئی قاعدہ طریقہ تھا۔ امام ابو حنیفہ پہلے شخص ہیں جو ان چیزوں کو قانون کی صورت میں لائے اور اس میں اس درجہ مہارت دکھائی کہ بعد کے ائمہ و مجتہدین میں سے بھی کوئی ایسا جامع اور توازن قانون نہ بنا سکا۔ فقہ اسلامی کا جن لوگوں نے تقابلی مطالعہ کیا ہے ، سب نے فقہ حنفی کی اس خصوصیت کا فراخ دلی سے اعتراف کیا ہے۔ علامہ شبلی نعمانی نے سیرۃ النعمان میں متعدد مثالوں سے اس فرق کو بڑی اچھی طرح واضح کیا ہے۔
چوتھی خصوصیت: فقہ اسلامی کی ایک اور نمایاں خصوصیت ذمیوں کے حقوق سے متعلق ہے۔ فقہ حنفی نے اہل الذمہ کو جس فیاضی اور آزادی کے حقوق دیے ہیں، اس کی نظیر نہ تو کسی فقہی مسلک میں پائی جاتی ہے اور نہ ہی حقوق انسانی اور مساوات کی علم بردار حکومتوں میں سے کسی نے وہ حقوق دیے ہیں۔
پانچویں خصوصیت: فقہ حنفی کی ایک بڑی خصوصیت یہ ہے کہ جو احکام نصوص سے ماخوذ ہیں اور جن میں ائمہ کا اختلاف ہے، ان میں امام ابو حنیفہ جو پہلو اختیار کرتے ہیں وہ بالعموم قومی اور مدلل ہوتا ہے۔