فقہ اور شریعت و دین
یہاں یہ بات بھی پیش نظر رہنی چاہیے کہ عام بول چال میں فقہ کے لیے ”شریعت “ اور ”دین“ کے الفاظ بھی استعمال کرتے ہیں۔ کیا یہ الفاظ حقیقت میں مترادف ہیں ؟ یا ان کی مراد میں فرق ہے ؟ قرآن اور سنہ نبویہ کی روشنی میں ہمیں معلوم ہو تا کہ شریعت کے معنی ان امور کے ہیں جو شارع (اللہ تعالیٰ) نے مشروع ( مقرر) کئے ہیں۔ اس طرح شریعت کے لفظ میں تمام احکام دین شامل ہیں۔ قرآن میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ (پھر ہم نے آپ کو دین کے کام کے ] ایک شریعت [ راستہ] پر مامور فرمادیا تو اسی [ راہ پر چلتے جائیے )، ( جاشیہ :18)۔
دین کے لفظ میں بھی تمام احکام اسلامی شامل ہیں، نیز قرآن کی روح میں ”دین“ اعتقادات، اخلاق، عبادات، معاملات و غیره تمام احکام کا جامع ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ : ( تم لوگوں کے لیے اللہ نے وہی دین مقرر کیا ہے جس کی نوح کو ہدایت دی تھی اور جو ہم نےآپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف اُتارا ہے ، (شوری: 13)۔ اور اس طرح شریعت اور دین کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے۔
اس سے یہ نتیجہ برآمد ہوتا ہے کہ ، اگر ہم ”فقہ “ کے ابتدائی یا جامع (عمومی) مفہوم کو لیں تو شریعت، دین اور فقہ تینوں بظاہر مترادف نظر آتے ہیں۔ اور اگر ہم فقہ “ کو اس کے مخصوص مفہوم (یعنی فروعی احکام کا علم) سے دیکھیں تو شریعت اور دین کا دائرہ فقہ سے وسیع ہو جاتا ہے۔ یعنی فقہ شریعت کا حصہ ہے، اور شریعت اس سے زیادہ عام ہے۔ یہ بھی صحیح ہے کہ شریعت کے احکام کا عظیم حصہ عملی احکام سے متعلق ہے ، اس لیے فقہ کے لیے شریعت کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے۔
غور کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ فقہی کتابوں میں صرف وہی مسائل اور احکام نہیں بیان کیے گئے ہیں جو اصطلاحی طور پر “فقہ ” کہلاتے ہیں، بلکہ عملی مسائل کے ساتھ شریعت کے اصولی و بنیادی احکام اور عقائد و اخلاق کے احکام بھی ذکر کیے گئے ہیں۔