فتاوی عالمگیری

فہرست

 فتاوی عالمگیری

اس کتاب کو مغل بادشاہ اورنگ زیب عالمگیر ( مدت حکومت: 1658-1707ء) کے نام سے منسوب کیا گیا ہے، کیوں کہ ان کے حکم پر اور ان کی ذاتی دلچسپی کی وجہ سے یہ کتاب تیار ہوئی۔ عرب دنیا میں اس کتاب کو ہندوستان کی طرف نسبت کرتے ہوئے فتاوی ہندیہ کے نام سے جانا جاتا ہے۔

 مغلیہ دور میں ہندوستان میں ایک مضبوط عدالتی نظام موجود تھا، اور دار الحکومت سے لے کر صوبائی اور ضلعی سطح تک قاضیوں کا تقرر ہوتا تھا۔ اورنگ زیب عالمگیر نے عدالت کے قاضیوں کے لئے ایک کتاب تیار کرنے کا منصوبہ بنایا، جس کو سامنے رکھنے سے قاضی حضرات کو فیصلہ کرنے میں آسانی ہو۔

بادشاہ نے ایک کمیٹی بنائی، جس کا ذمہ دار اس وقت کے جید عالم ملا نظام الدین بر ہانپوری کو مقرر کیا۔ ان کے ساتھ اس کمیٹی میں تقریبا چالیس بڑے فقہاء شامل تھے، جن میں شیخ وجیہ الدین، شیخ جلال الدین، قاضی محمد حسن اور ملا حمید جون پوری بھی تھے۔

 ان میں سے کئی علماء افتاء اور قضاء کی ذمہ داریاں بھی انجام دیتے تھے۔ کمیٹی کے لئے ایک بڑا کتب خانہ تیار کیا گیا۔ جہاں موضوع سے متعلق کرتا ہیں مہیا کی گئیں۔ ان حضرات نے آٹھ سال میں فتاوی عالمگیری کے نام سے یہ کتاب تیار کی۔

 پھر اور نگ زیب نے فرمان شاہی جاری کر کے اس کو پورے ملک کی عدالتوں میں مسلمانوں کے لئے نافذ کیا۔

ہندوستان میں چوں کہ حنفی مسلک زیادہ رائج ہے ، اس لئے اس کتاب میں حنفی فقہ کے مطابق مسائل جمع کئے گئے ہیں۔ جن مسائل میں اختلاف پایا جاتا ہے، ان میں سے صرف مفتی بہ قول کو لیا گیا ہے۔ کتاب میں فقہ کا کے تمام ابواب پر مسائل مرتب کئے گئے ہیں، جس کی ابتداء کتاب الطہارۃ سے ہوتی ہے، اور آخری موضوع کتاب الفرائض ہے۔ اس میں جو مسائل بیان کئے گئے ہیں ، ان کا مصدر بھی ذکر کر دیا گیا ہے۔ فتاوی عالمگیری نہایت اہم اور معتبر کتاب ہے ، آج تک اس کتاب سے علماء، فقہاء اور ارباب افتاء استفادہ کرتے ہیں۔

شیئر کریں

WhatsApp
Facebook
Twitter
Telegram

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *