عورتوں کی کمزوری

فہرست

عورتوں کی کمزوری

یوں تو عورت کے اندر کمزوریاں بہت ہیں، لیکن عورت کے اندر دو کمزوری ایسی ہے جس کی بنیاد پر اکثر عورتیں جہنم میں جائیں گی، اس بات کو سمجھنے کے لئے ہم حدیث پاک کا سہارا لیتے ہیں اور اس سے سمجھتے ہیں کہ عورت کی کیا کمزوری ہے اور اس کمزوری کی وجہ سے کثرت سے عورت جہنم میں کیوں جائیں گی اور سے بچنے کا کیا راستہ ہے۔

حدیث پاک میں شب معراج کا ایک واقعہ مذکور ہے::

جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جب معراج شریف جانا ہوا تو وہاں جنت و جہنم کی بھی سیر کرنا ہوا تو دیکھا کہ جہنم کے عذاب میں جو لوگ مبتلا ہیں ان میں اکثر عورتیں ہیں اور آپ مسلم نے ارشاد فرمایا کہ عورتوں میں دو خامیاں بہت کثرت سے پائی جاتی ہیں جن کی وجہ سے جہنم میں جانا ہوگا۔

لعنت کا جملہ کثرت سے زبان پر جاری ہو جانا

جہنم میں جانے کا ایک سبب یہ ہے کہ عورتیں بہت معمولی معمولی باتوں پر زبان سے لعنت کا جملہ نکالا کرتی ہیں۔

مثلاً دودھ پیتے بچہ سے بھی اگر کوئی بات مزاج کے خلاف صادر ہو جائے تو اس سے بھی کہہ دیتی ہے کہ تو مرتا کیوں نہیں۔

 اور جملہ لعنت کا حال یہ ہے کہ زبان سے نکلنے کے بعد وہ کبھی بے کار نہیں جاتا بلکہ ضرور اپنا اثر دکھا دیتا ہے۔ 

جس پر لعنت کی جاتی ہے اگر وہ واقعی مستحق لعنت ہے تو اس پر پڑ جائے گی اور اگر وہ مستحق نہیں ہے تو جس نے لعنت کی ہے اس پر آکر گرتی ہے۔ 

حدیث پاک میں ہے: عَنْ أَبِي ذر رضى الله عنه أنه سَمِعَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ لَا يَرْمِي رَجُلٌ رَجُلًا بِالْفُسُوْقِ وَلَا يَرْمِيهِ بِالْكُفْرِ إِلَّا ارْتَدَّتْ عَلَيْهِ إِنْ لَمْ يَكُنْ صَاحِبُهُ كذلك. (بخاری شریف ۸۹۳٫۲، ۵۸۱۰- مسند امام احمد بن حنبل، ۱۸۱۷۵)

حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انھوں نے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ ” کوئی آدمی دوسرے آدمی پر فسق و فجور کا الزام نہیں لگاتا اور نہ ہی کفر کی لعنت کرتا ہے۔ مگر وہ حدیث لعنت اس کی طرف لوٹتی ہے اگر اس کا ساتھی ایسا نہیں ہے۔

(2) اپنے شوہر کی ناشکری کرنا 

اکثر جہنم میں جانے کا دوسرا سبب یہ ہے کہ شوہر کی ذراسی بات اپنے مزاج کے خلاف ہو یا شوہر کوئی مطالبہ اس کی مرضی کے مطابق پورا نہ کرے تو پچھلے تمام احسانات پر ایک جملہ سے پانی پھیر دیتی ہے کہ اس مرد نے کبھی میرا حق ادا نہیں کیا، اس مرد نے تو ہمیشہ مجھے ذلیل ہی کیا ہے، میں نے تو کبھی اس میں کوئی بھلائی نہیں دیکھی۔ بس میں ہی ہوں جو اس کے پاس باندی بن کر رہ رہی ہوں وغیرہ وغیرہ۔ یہ سب ایسے جملے ہیں جو شوہر کی زندگی بھر کے احسانات کو فراموش کر دینے والے ہیں یہ اللہ کو کسی طرح پسند نہیں ہے۔ 

حدیث پاک میں ہے:۔ 

عَنِ ابْن عَبَّاس رضی الله عنهما قَالَ قَالَ النَّبِی صلى الله علیه وسلم أُرِيتُ النَّارَ فَإِذَا أَكْثَرُ أَهْلِهَا النِّسَاءُ يَكْفُرْنَ الْعَشِيرَ وَيَكْفُرْنَ الإِحْسَانَ وَلَوْ أَحْسَنْتَ إِلَى إِحْدَاهُنَّ الدَّهْرَ ثُمَّ رَأَتْ مِنْكَ شَيْئًا قَالَتْ مَا رَأَيْتُ مِنْكَ خَيْرًا قَطَّ.

ترجمۃ: حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ ” مجھے جہنم دکھائی گئی تو دیکھا کہ اس میں اکثر ایسی عورتیں ہیں جنھوں نے شوہروں کی ناشکری کی، اور ان کے احسانات کو فراموش کر دیا تھا اور اگر تم ان میں سے کسی پر احسان کرو، پھر تم سے کوئی بات خلاف مزاج دیکھ لے تو کہہ دے گی کہ میں نے تو کبھی بھی تم سے کوئی خیر اور بھلائی نہیں دیکھی ۔ (بخاری شریف ۹۱، حدیث ۲۹، ۱۳۳۱، حدیث ۷۸۳:۲،۱۰۴۲، حدیث (۵۰۰۲)

اس لئے میری پیاری مائیں اور بہنیں اپنی زبان پر قابو رکھیں ، کسی کو بد دعاء نہ دیں، کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ بد دعاء آپ ہی پر پلٹ آئے، اور صبر کے دامن کو مضبوطی سے تھامیں ، ہمیشہ صبر وشکر سے کام لیں،۔

اللہ تعالی ہم سب کو اپنی زبان پر قابو رکھنے کے توفیق نصیب فرمائے اور ہمیشہ صبر وشکر کے دامن کو مضبوطی سے تھامے رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین

شیئر کریں

WhatsApp
Facebook
Twitter
Telegram

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

یہ بھی پڑھیں