عوارف المعارف

فہرست

 عوارف المعارف

عوارف المعارف کا شمار تصوف کی جامع ترین کتابوں میں ہوتا ہے۔ اس کے مصنف شیخ الشیوخ حضرت شہاب الدین ابو حفص عمر بن محمد سہر وردی (متوفی 632 ھ) ہیں۔

شیخ الشیوخ نے متداول علوم کی تحصیل کی جن میں قرآن مجید ، تفسیر، حدیث، فقہ ، کلام، علم معانی، علم بیان، بدیع، اشتقاق، لغت وغیرہ شامل ہیں۔ کلام کے مطالعہ کے دوران آپ کے مرشد ضیاء الدین ابو النجیب عبد القاہر سہروردی نے محسوس کیا کہ علوم دینیہ سے اشتغال کم ہو رہا ہے ۔ وہ آپ کو حضرت شیخ عبد القادر جیلانی کے پاس لے گئے اور ماجرا بیان کیا۔ حضرت شیخ نے شہاب الدین سہر وردی کو اپنے قریب بلایا اور مسکراتے ہوئے سینہ پر ہاتھ پھیرا جس کے بعد علم کلام کے مضامین سینہ سے بالکل محو ہو گئے اور آپ کی دلچسپی کلام سے بالکل ختم ہو گئی۔

تعلیم کی تکمیل کے بعد حسب ارشاد مرشد مجاہدہ شروع ہوا لیکن طریقت کی تحصیل میں زیادہ وقت نہ لگا اور جلد ہی آپ کو اجازت مل گئی۔ آپ کی خانقاہ تعمیر ہوئی جس میں جلد ہی ارادت مندوں کا ہجوم ہو گیا۔ آپ نے مریدین کی تربیت کے ساتھ درجہ کمال کی تحصیل کی کوشش ترک نہ کی۔ ساتھ ہی تصنیف و تالیف کا کام بھی جاری رہا۔ اس کے علاوہ عباسی خلفاء کی طرف سے سفارت کے فرائض بھی انجام دیے۔ چنانچہ ایک مرتبہ خوارزم شاہ کی عباسی خلافت کو ختم کر دینے کی دھمکی پر عباسی خلیفہ کی جانب سے بحیثیت سفیر خوارزم شاہ کے دربار میں پہنچے۔ تفصیل سے اس سے بات کی ، بنو عباس کے فضائل بیان کیے تو سلطان نے آپ کو ٹوک دیا اور کہا کہ جو فضائل آپ بیان کر رہے ہیں، موجودہ خلیفہ ان سے عاری ہے۔ لہذا میں جلد ہی ان کو معزول کر کے کسی لائق شخص کو تخت خلافت پر بٹھا دوں گا۔ حضرت شیخ خوارزم شاہ کے متکبرانہ کلام پر آزردہ ہوئے اور واپس بغداد آگئے ۔ ایک اور مرتبہ سلجوقی سلطان علاء الدین کیقباد کے دربار میں بحیثیت سفیر تشریف لے گئے۔ اس نے دل سے پذیرائی کی ، بڑا اعزاز و اکرام کیا اور خلعت دے کر احترام سے رخصت کیا۔ ان سب کے علاوہ حضرت شیخ مشاہیر علماء و صوفیہ کے خیر مقدم میں بھی پیش پیش رہتے اور فقرا کی دلداری اور حاجت مندوں کی حاجت روائی بھی جاری رہتی ۔ حضرت شیخ شہاب الدین سہروردی نے متعدد کتابیں تصنیف فرمائیں جن میں ” عوارف المعارف رشف النصائح “، ”جذب القلوب”، “نغبتہ البیان “ اور ” اعلام الہدی کو بڑی ما شہرت ملی۔

آپ نے اپنے معاصرین میں شیخ اکبر محی الدین ابن عربی اور ابن الفارض جیسے اکابر صوفیہ سے بھی ملاقات کی۔ شیخ اکبر کی بابت آپ نے فرمایا کہ وہ ایک ایسا دریائے حقائق ہیں جس کا ساحل گم ہے۔

عوارف المعارف میں ابواب

عوارف المعارف میں کل ترسٹھ (63) ابواب میں جن کے عناوین کا اجمالی خاکہ ذیل میں درج ہے۔

 تصوف کا مبد ا و منشا، تاریخ و تعریف ،حسن استماع اور صوفیہ کا اختصاص، علوم صوفیہ کی فضیلت، احوال صوفیہ،  ماہیت تصوف ،  ارباب تصوف کو صوفی کہنے کے اسباب ، صوفی، متشبہ اور متصوف کے مابین امتیاز ، فرقہ ملامتیہ اور اس کے احوال،  صوفیہ سے منسوب غیر صوفی،  اقسام مشائخ ،  خرقہ تصوف کی حقیقت ، خانقاہ نشینوں کی فضیلت ، ارباب خانقاہ کی خصوصیات ،  صوفیہ کی ازدواجی زندگی،  سماع و آداب سماع، اربعین و چلہ کشی کی بنیاد ،  ارباب تصوف کے اخلاق ، آداب تصوف ، معمولات صوفیہ ،  آداب صحبت واخوت ،  شرح حال و مقام ،  مقامات تصوف کے بارے میں مشائخ کے اقوال،  احوال صوفیہ،  مصطلحات تصوف ، ہدایات و نہايات تصوف۔

عوارف المعارف سے اقتباس

عوارف المعارف سے چند اقتباسات ذیل میں درج کیے جارہے ہیں:

حضرت شیخ الشیوخ فرماتے ہیں کہ : حضرت عبد اللہ ابن عباس نے روایت کیا کہ افضل عبادت فقہ دین ہے اور حق سبحانہ و تعالی نے فقہ کو قلب کی صفت قرار دیا ہے۔ چنانچہ فرمایا ” لهم قلوب لا يفقهون بها “ یعنی ان کے دل ایسے ہیں کہ آیات قرآنی نہیں مجھتے۔ پس جب وہ فقیہ ہوئے تو انہیں علم ہوا اور جب انہیں علم ہوا تو انہوں نے عمل کیا اور جب وہ عامل ہوئے تو معرفت حاصل ہوئی اور جب وہ عارف ہوئے تو ہدایت پائی۔ ( باب اول)

شیخ الشیوخ کے نزدیک قلندر وہ ہیں جنھوں نے فرائض دین پر اکتفا کیا اور مباح لذت دنیا سے اپنا حصہ لیا، اور ملامتی وہ ہے جس نے اخفائے عبادات و احوال میں اہتمام کیا یعنی خیر کو ظاہر اور شر کو مخفی نہ کیا۔ حصول اخلاص کی خاطر اور توجہ الی اللہ میں خلل سے بچنے کی غرض سے اپنے عمل اور حال سے خلق کو دور رکھا۔ جن لوگوں کا دعویٰ ہے کہ شریعت عوام کے لیے ہے ، چونکہ ان کے ضمائر اللہ تک پہنچ چکے ہیں لہذا ان کے لیے سب کچھ مباح ہے وہ دھو کے میں پڑے جاہل ہیں، ملحد و گمراہ ہیں۔ وہ نہیں جانتے کہ شریعت حق عبودیت ہے اور حقیقت در اصل حقیقت عبودیت، اور جو شخص اہل حقیقت سے ہو گیا وہ حق عبودیت اور حقیقت عبودیت کا مقید ہو گیا۔ حضرت جنید کے نزدیک ایسے شخص سے جو ترک شریعت کا قائل ہو وہ شخص بہتر ہے جو چوروز نا کار ہے۔

سالکین اور صالحین کے اقسام

شیخ الشیوخ فرماتے ہیں کہ سالکین اور صالحین کی چار قسمیں ہیں (1) مالک محض (2) مجذوب محض (3) سالک مجذوب (4) مجذوب سالک ۔ ان میں سالک محض میں چونکہ صفات نفس موجود رہتی ہیں اور حجابات نہیں ہٹائے جاتے لہذا وہ شیخ بنائے جانے کے لائق نہیں۔ مجذوب محض میں حجابات تو ہٹا لیے جاتے ہیں، سلوک نہیں طے ہوتا لہذا وہ بھی شیخ بنائے جانے کا اہل نہیں، شیخ بنائے جانے کے اہل تو وہی ہیں جنھوں نے سلوک بھی طے کر لیا اور حجابات بھی ان کے لیے ہٹا دیے گئے یا پھر وہ جن کے لیے پہلے حجابات ہٹا دیے گئے پھر انہوں نے سلوک طے کر لیا۔ ان دو میں شیخ الشیوخ قسم چہارم یعنی مجذوب سالک کو شیخ بنائے جانے کے لیے سالک مجذوب پر ترجیح دیتے ہیں۔

شیئر کریں

WhatsApp
Facebook
Twitter
Telegram

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

یہ بھی پڑھیں