علم کلام کی وجہ تسمیہ

فہرست

علم کلام کی وجہ تسمیہ

کسی بھی علم کو صحیح سے جاننے اور سمجھنے کے لئے اس کی وجہ تسمیہ کا جاننا بھی ضروری ہے، کیونکہ اس کی وجہ تسمیہ جان لینے سے اس علم کو سمجھنا اور سیکھنا بہت آسان ہو جاتا ہے اس لئے علم کلام کی تعریف کے بعد سب سے پہلے اس کی وجہ تسمیہ کو بیان کیا جارہا ہے، تاکہ مقری (طلبہ) کو علم کلام کے سجمھنے اور جاننے میں آسانی ہو۔

علم کلام کا نام علم کلام کیوں رکھا گیا ؟ اس سلسلے میں اس علم کے ماہرین و متکلمین کی رائیں مختلف ہیں:

( 1)   چونکہ عقائد کے سلسلے میں پیدا ہونے والا پہلا اختلاف کلام الہی کی نسبت سے پیدا ہوا۔ اس لیے اس کا نام علم کلام پڑا ۔

(2)  علم کلام کو اس نام سے یاد کرنے کا سبب یہ ہے کہ یہ اپنے حامل کی قوت بیان و استدلال میں اضافہ کرتا ہے۔

(3)  چونکہ اس علم کے ماہرین اپنی بات کا آغاز ” الکلام فی کذا سے کرتے ہیں۔ لہذا اس کا نام یہی کلام رکھ دیا گیا۔

(4)  چونکہ علم کلام ان مباحث کے سلسلے میں بحث و گفتگو کرتا ہے جن کے بارے میں کچھ لوگوں کے خیال کے مطابق سکوت یا خاموشی ہی بہتر ہے ، اس لیے اسے علم کلام کا نام دیا گیا۔

(5)  چونکہ علم کلام علم فلسفہ کے مقابلے میں ایجاد ہوا، اس لیے علم فلسفہ کی ایک شاخ علم منطق کا جو نام تھا وہی نام اس علم کا بھی رکھا گیا۔ کیونکہ کلام و منطق دونوں ہم معنی الفاظ ہیں۔

یہ تھے چند وجہ تسمیہ ، امید ہے کہ طلبہ کے لئے اب اس علم ( علم کلام ) کو سمجھنا اور سیکھنا زیادہ آسان ہو۔

شیئر کریں

WhatsApp
Facebook
Twitter
Telegram

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

یہ بھی پڑھیں