علم کلام کی تعریف
ماہرین نے علم کلام کی بہت ساری تعریفیں کی ہیں، جن میں چند مشہور یہ ہیں:
- (1) علم کلام وہ علم ہے جس کے ذریعے انسان کو یہ قدرت حاصل ہو جاتی ہے کہ وہ دلیل و حجت قائم کر کے اور شکوک و شبہات کا ازالہ کر کے دینی عقائد کا اثبات کرے۔ اور اس علم کا موضوع اللہ تعالی کی ذات وصفات ہیں۔ (صاحب کشف الظنون )
- (2) علم کلام وہ علم ہے جس کے ذریعے عقلی دلائل سے ایمانی عقائد پر حجت قائم کی جاتی ہے۔ اور جو لوگ اعتقادات میں اہل سنت اسلاف سے روگردانی کر جاتے ہیں ان باطل نظریات رکھنے والوں کی تردید کی جاتی ہے اور ان ایمانی عقائد کا مرکزی نقطہ توحید ہے۔
- (3) علم کلام حقیقت میں جس چیز کا نام ہے وہ عقائد کا اثبات ہے اور علم کلام کی تاریخ میں یہی چیز جان سخن ہے۔ (شاہ ولی اللہ محدث دہلوی)
- (4) علم کلام وہ علم ہے جو اسلام کے اصول دین کے بارے میں بحث سے گفتگو کرتا ہے۔ یعنی یہ علم ہمیں بتاتا ہے کہ کون سی چیز اصول دین سے تعلق رکھتی ہے ، اسے کس دلیل سے ثابت کیا جا سکتا ہے اور اس کے سلسلے میں جو شکوک و شبہات پائے جاتے ہیں، ان کا کیا جواب ہے ؟
ان تعریفوں کا خلاصہ یہ نکلتا ہے:
- الف: دینی عقائد (اصول دین) کو عقلی دلیلوں کی روشنی میں پیش کرنا۔
- ب : دینی عقائد کے بارے میں پیدا ہونے والے شک وشبہ اور غلط فہمیوں کا ازالہ کرنا۔
جس طرح علم حدیث کے عالم اور ماہر کو محدث، فقہ کے عالم وماہر کو فقیہ اور تفسیر کے عالم وماہر کو مفسر کہتے ہیں۔ اسی طرح علم کلام کے جان کار اور اس میں مہارت رکھنے والے کو متکلم کہتے ہیں۔