عرب ہندوستانیوں کی نظر میں

فہرست

عرب ہندوستانیوں کی نظر میں

ہندوستانی بھی عربوں اور عرب دنیا سے اس طرح واقف تھے جس طرح عرب ہندوستان اور یہاں کے باشندوں سے۔ ہندوستانیوں کا عرب دنیا میں خشکی اور تری دونوں طرح کے راستوں سے آنا جانا تھا اور وہاں ان کی نو آبادیاں بھی موجود تھیں۔ البتہ ابھی تک ایسے ہندوستانی مآخذ کا پتا نہیں ملتا جن میں عربوں کا ذکر ہو، عربوں اور عرب دنیا کے بارے میں ہندوستانی نقطہ نظر جاننے کا ذریعہ بھی ابھی تک عربی مآخذ ہی ہیں۔ خاص طور پر محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے بعد نئے دین اسلام کا چرچا اور اس پر بحث و گفتگو ہندوستان میں ہوئی اس کے شواہد موجود ہیں۔ حالاں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مکہ کی زندگی میں وقوع پذیر ہونے والے معجزہ شق قمر اور ہندوستان میں اس کے مشاہدے کے حوالے سے بھی بعض روایات موجود ہیں البتہ تاریخی طور پر وہ ثابت نہیں ہیں۔ لیکن آپ کی تعلیم کی ہجرت مدینہ کے بعد دو مستند واقعات کا ذکر قاضی اطہر مبارک پوری نے کیا ہے۔ ایک سراندیپ کے جو گیوں اور سنیاسیوں کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں معلومات کے لیے وفد بھیجنا اور دو سرا ہندوستان کے ایک راجہ کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں زنجبیل کا تحفہ بھیجنا۔ یہاں ان دونوں واقعات کو انہیں کے حوالے سے مختصرا نقل کیا جاتا ہے۔

سراندیپ کا وفد : روایات کے مطابق سراندیپ کے جوگیوں اور سنیاسیوں کے ایک فرقے کے لوگوں نے جب عرب تاجروں سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں سنا تو تحقیق حال کے لیے اپنے فرقے کے ایک سمجھ دار آدمی کو مدینہ (عرب) بھیجا۔ اتفاق ایسا ہوا کہ مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے جب یہ شخص مدینہ میں وارد ہو تو اس وقت تک نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے پہلے خلیفہ حضرت ابو بکر کا وصال ہو چکا تھا اور حضرت عمر کا زمانہ خلافت تھا۔ اس سنیاسی نے حضرت عمر سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں معلومات حاصل کیں اور پھر سمندر کے راستے ہندوستان واپسی کے لیے روانہ ہوا مگر راستے میں ہی اس کی موت واقع ہو گئی ، اس کے ساتھ جانے والا نوکر بچا اور تنہا سراندیپ واپس لوٹا۔ اس نے وہاں کے لوگوں کو بتایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے پہلے خلیفہ ابو بکر کا انتقال ہو چکا ہے اور ایک صحابی رسول عمر بن خطاب خلیفہ ہیں۔ اسی ملازم نے سراندیپ کے لوگوں کو حضرت عمر کی تواضع اور خاکساری کے بارے میں بتایا کہ وہ پیوند لگے کپڑے پہنتے ہیں اور ہے تکلف مسجد میں سو جاتے ہیں۔ ملازم کے اس بیان کا سراندیپ کے لوگوں پر بہت اچھا اثر پڑا اور وہ مسلمان تاجروں کے ساتھ بہت اچھا سلوک کرتے تھے۔

ہندوستانی راجہ کا تحفہ : ہجرت مدینہ کے بعد رسول اللہ صلی علیہ وسلم کی شہرت عرب ہی نہیں بیرون عرب علاقوں میں بھی پھیلی۔ روایات مطابق آپ کا اقدام کی شہر سن کر ایک ایک ہندوستانی راجہ نے بھی ان کے مطابق ہدیہ اور حقہ بھی کہ آپ کا قیام نہ صرف یہ کہ عقیدت و محبت کا اظہار کیا بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے تعلقات پیدا کرنے کی کوشش بھی کی۔ روایت ہے کہ ہندوستان کے ایک راجہ نے رسول اللہ ام کی خدمت میں محبت و عقیدت کے پیغام کے ساتھ زنجبیل ( سونٹھ) کا ایک گھر بھیجا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے راجہ کے قاصد کے ساتھ حسن سلوک کا معاملہ فرمایا، خود زنجبیل کے اس گھڑے میں سے تناول فرمایا اور ایک ایک ٹکڑا موجود صحابہ کرام کو بھی کھلایا۔

مذکورہ بالا دونوں واقعات سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ عام ہندوستانیوں کو کاص طور پر اس کے مذہبی اور حکمراں طبقوں میں عربوں اور عرب دنیا کی بڑی قدر ومنزلت تھی۔ وہ نہ صرف یہ کہ عرب تاجروں کے ساتھ تجارتی معاملات کیا کرتے تھے بلکہ ان کے مذہب اور معاشرت سے بھی متاثر تھے۔ خاص طور پر بعثت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد عربوں کے ساتھ ہندوستانیوں کے تعلقات بہت ہی خیر خواہانہ رہے۔

شیئر کریں

WhatsApp
Facebook
Twitter
Telegram

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

یہ بھی پڑھیں