عرب و ہند تعلقات
عرب و ہند کے درمیان تعلقات کو جاننے اور سمجھنے سے پہلے یہ جان لینا ضروری ہے کہ اسلامی روایات کے مطابق ان دونوں علاقوں کے تعلقات اتنے ہی قدیم ہیں جتنی کہ خود انسانی تاریخ۔
ان روایات کے مطابق حضرت آدم نے جنت سے نکالے جانے کے بعد جس خطه اراضی پر قدم رنجہ فرمایا وہ ہندوستان کی سر زمین تھی، اسی لیے ہندوستان ‘’جنت نشان ” کہلاتا ہے۔ موجودہ سری لنکا ( جسے قدیم ہندوستان کا ہی ایک حصہ باور کیا جاتا ہے ) میں کوہ آدم کے نام سے ایک پہاڑ ہے جس کی اوپری سطح پر ایک نقش پا بھی موجود ہے اور اسے حضرت آدم کے پیر کا نشان بتایا جاتا ہے۔ وہاں سے نکل کر آدم پل سے ہوتے ہوئے حضرت آدم جزیرہ عرب میں وارد ہوئے جہاں روایات کے مطابق میدان عرفہ میں ان کی ملاقات حضرت حوا سے ہوئی۔ یہی وجہ ہے کہ سید سلیمان ندوی کے مطابق عرب ہندوستان کو اپنا موروثی پدری وطن مانتے ہیں۔
تاریخی طور پر بھی اگر دیکھا جائے تو عربوں اور ہندوستانیوں کے درمیان تعلقات اسلام کی آمد سے بھی بہت پہلے قائم ہو چکے تھے۔ ان تعلقات کی تاریخ کم از کم دو ہزار سال قبل مسیح تک پہنچتی ہے۔ یعنی عرب و ہند تعلقات تقریبا چار ہزار سال قدیم ہیں۔ ان دونوں خطوں کے باشندے ایک دوسرے سے متعارف تھے اور ان کے درمیان باہم تجارت ہوتی تھی۔ یہ تجارت بری اور بحری دونوں راستوں سے ہوتی عرب تاجر ہندوستانی اشیاء کی تجارت کے ساتھ ساتھ ہندوستان کے راستے مشرق بعید کے ملکوں خاص طور پر چینی اشیاء کی تجارت کیا کرتے تھے اور مختلف مقامات پر انہوں نے اپنی نو آبادیات بھی قائم کر لی تھیں۔ اسی طرح ہندوستانی قومیت کے حامل متعدد گروہ عرب کے سواحلی اور دیگر علاقوں میں آمد و رفت رکھتے تھے اور اپنی تجارتی سرگرمیوں اور پیشہ ورانہ مہارتوں کے سبب کئی جگہوں پر آباد بھی ہو گئے تھے۔
جزیرۃ العرب میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے بعد عرب و ہند کے تعلقات میں مزید وسعت آئی اور اس کی تاریخی شہادتیں بھی موجود ہیں۔ اس دوران دنیا کے دیگر علاقوں کی طرح ہندوستانی علاقوں میں بھی اسلام اور اس کی تعلیمات کا چرچا عام ہوا۔
ہندوستان کے کچھ مذہبی رہنماؤں اور راجوں مہاراجوں نے اسلام اور پیغمبر اسلام کے بارے میں براہ راست یا بالواسطہ معلومات حاصل کیں۔ وہ اسلام کی دعوت سے متاثر بھی ہوئے اور تاریخی مآخذ میں ایسے حوالے بھی ملتے ہیں کہ ان میں سے بعضوں نے اسلام قبول بھی کر لیا۔ دوسری طرف عربی زبان و ادب میں ہندوستان اور اس کے باشندوں کا ذکر قدیم زمانے سے موجود ہے۔ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے کلام با برکات میں ہندوستان اور یہاں کے لوگوں کا ذکر خیر ملتا ہے ، متعدد احادیث میں ہندوستانی چیزوں اور لوگوں کا تذکرہ ہوا ہے۔ قرآن مقدس میں بھی ہندوستان کی متعدد اشیاء کے ناموں کا ذکر ملتا ہے۔