سید محمد حسنین کی حیات و خدمات

فہرست

سید محمد حسنین کی حیات و خدمات

سید محمد حسنین 2 اکتوبر 1920ء کو پٹنہ میں پیدا ہوئے ۔ سلسلہ نسب خانواده امام تاج فقہ سے ملتا ہے۔ 

راجہ رام موہن رائے سیمنٹری اسکول سے میٹرک اور پٹنہ یونیورسٹی سے 1946ء میں ایم۔ اے اردو کا امتحان پاس کیا۔ 1956ء میں بہار یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی ڈگری لینے کا امتیاز حاصل کیا ۔

سن 1968 ء سے 1985 ء تک مگدھ یونیورسٹی کے شعبہ اردو میں صدر شعبہ کی حیثیت سے کام کرتے رہے ۔ اس دوران کثرت سے علمی و ادبی مقامات ہندو پاک کے مختلف رسالوں میں شائع ہوئے۔ مگر جس کام نے انہیں شہرت اور مقبولیت عطا کی وہ صنف الشاؤہ نگاری کے سلسلہ میں لکھی گئی انکی کتاب ہے صنف انشائیہ اور انشائیے کے نام سے پہلی بار 1958ء میں شائع ہوئی اور اسکا چھٹا ترمیم شدہ اڈیشن انشائیہ اور انشائیے کے زیر عنوان 1997ء میں منظر عام پر آیا۔

اس کتاب میں محمد حسین آزاد سے لیکر شفیقہ فرحت تک کل ستائیس انشائیہ نگاروں کے مضامین شامل ہیں ۔ ایک مضمون ح۔م۔ اسلم عظیم آبادی کے نام سے خود سید محمد حسنین کا بھی ہے۔ وہ ابتدا میں اسی نام سے مضامین لکھا کرتے تھے ۔

اس کتاب کے علاوہ انہوں نے تقریباً دو درجن کتابیں لکھی ہیں اور کچھ مفید خاص نمبر نکالے ہیں ۔ حسنین صاحب مزازمت ریٹائر منٹ کے بعد پٹنہ میں رہنے لگے تھے مگر اپنے بیٹوں بیٹیوں کے گھر دہلی علی گڑھ اور کراچی وغیرہ آتے جاتے رہتے تھے اکتوبر 1999ء میں پاکستان گئے تھے۔ وہیں انتقال ہو گیے اور اسلام آباد میں مدفون ہوئے۔

سید محمد حسنین نے خاکے بھی رکھے ہیں اور تنقیدی مضامین بھی۔ انہوں نے مگدھ یونیورسیٹی سے ایک رسالہ، مشام ، کے نام سے نکالا تھا جس کی ریسرچ کے اعتبار سے اہمیت تھی مگر اردو میں Light Essay کو انشائیہ کے نام سے متعارف کرانے کا اہم کام ہی انہیں زندہ رکھنے کے لیے کافی ہے ۔ 

انہوں نے یہ بتانے کی کوشش کی ہے کہ انشائیہ کس طرح افسانہ، مقالہ یا ظریفانہ مضمون سے مختلف ہے۔ ان کے یہاں مختلف طرح کے موضوعات ملتے ہیں مگر انداز بیاں میں زیادہ فرق دکھائی نہیں دیتا ۔ نہ صرف بہار میں بلکہ پوری اردو دنیا میں ایک انشائیہ نگار کی حیثیت سے وہ معروف و معقول رہے ہیں۔ ان کے ظریفانہ مضامین کا مجموعہ، نشاط خاطر ، بہت معقول رہا ہے۔

شیئر کریں

WhatsApp
Facebook
Twitter
Telegram

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

یہ بھی پڑھیں