دیندار فقراء جنت کے بادشاہ
حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ جنت کے بادشاہ وہ لوگ ہیں جو پراگندہ اور بکھرے ہوئے بالوں والے ہیں، غبار آلود اور گرد سے آئے ہوئے، وہ امیروں کے گھر جانا چاہیں تو انہیں اجازت نہیں ملتی ، وہ اگر کسی بڑے گھرانے میں مانگا ڈالیں تو وہاں کی بیٹی انہیں نہیں ملتی۔ ان مسکینوں سے انصاف کے برتاؤ نہیں برتے جاتے۔ ان کی حاجتیں اور اُن کی اُمنگیں اور مرادیں پوری ہونے سے پہلے وہ خود ہی فوت ہو جاتے ہیں اور آرزوئیں دل کی دل میں ہی رہ جاتی ہیں انہیں قیامت کے دن اس قدر نور ملے گا کہ اگر وہ تقسیم کیا جائے تو تمام دنیا کو کافی ہو جائے۔
حضرت عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ کے اشعار میں ہے کہ بہت سے وہ لوگ جو دنیا میں حقیر و ذلیل سمجھے جاتے ہیں کل قیامت کے دن تخت و تاج والے، ملک و منال والے، عزت و جلال والے بنے ہوئے ہوں گے۔ باغات میں، نہروں میں، نعمتوں میں، راحتوں میں مشغول ہوں گے۔
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ جناب باری تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ سب سے زیادہ میرا پسندیدہ ولی وہ ہے جو مومن ہو کم مال والا، کم جانوں والا ، نمازی ، عبادت و اطاعت گذار، پوشیده و علانیہ مطیع ہو، لوگوں میں اس کی عزت اور اس کا وقار نہ ہو، اس کی جانب انگلیاں نہ اٹھتی ہوں اور وہ اس پر صابر ہو۔ پھر حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے چٹکی بجا کر فرمایا: اس کی موت جلدی آجاتی ہے، اس کی میراث بہت کم ہوتی ہے، اس پر رونے والیاں تھوڑی ہوتی ہیں ۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں اللہ تعالیٰ کے سب سے زیادہ محبوب بندے غرباء ہیں جو اپنے دین کو لئے پھرتے ہیں۔ جہاں دین کے کمزور ہونے کا خطرہ ہوتا ہے وہاں سے نکل کھڑے ہوتے ہیں۔ یہ قیامت کے دن عیسی علیہ السلام کے ساتھ جمع ہوں گے۔