دعا مانگنے کے آداب
دعا قبول نہ ہو پھر بھی دعا مانگتے رہو
دعا کی قبولیت کے معاملے میں خدا پر پورا بھروسہ رکھئے، اگر دعا کی قبولیت کے اثرات جلد ظاہر نہ ہو رہے ہوں تو مایوس ہو کر دعا چھوڑ دینے کی غلطی کبھی نہ کیجیے۔ دعا کی قبولیت دعا کی فکر میں پریشان ہونے کے بجائے صرف دعا مانگنے کی فکر کیجیے۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ”مجھے دعا قبول ہونے کی فکر نہیں ہے، مجھے صرف دعا مانگنے کی فکر ہے۔ جب مجھے دعا مانگنے کی توفیق ہوگئی تو قبولیت بھی اس کے ساتھ حاصل ہو جائے گی۔“ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے ” جب کوئی مسلمان خدا سے کچھ مانگنے کے لئے خدا کی طرف منہ اٹھاتا ہے تو خدا اس کا سوال ضرور پورا کر دیتا ہے، یا تو اس کی مراد پوری ہو جاتی ہے یا خدا اس کے لئے اس کی مانگی ہوئی چیز کو آخرت کے لئے جمع فرما دیتا ہے۔
قیامت کے دن خدا ایک بندہ مومن کو اپنے حضور طلب فرمائے گا اور اس کو اپنے سامنے کھڑا کر کے پوچھے گا “اے میرے بندے! میں نے تجھے دعا کرنے کا حکم دیا تھا اور یہ وعدہ کیا تھا کہ میں تیری دعا کو قبول کروں گا۔ تو کیا تو نے دعا مانگی تھی؟ وہ کہے گا ” پروردگار! مانگی تھی ۔ پھر خدا فرمائے گا تو نے مجھ سے جو دعا بھی مانگی تھی میں نے وہ قبول کی، کیا تو نے فلاں دن یہ دعا نہ کی تھی کہ میں تیرا رنج وغم دور کردوں جس میں تو مبتلا تھا اور میں نے تجھے اس رنج و غم سے نجات بخشی تھی ؟“ بندہ کہے گا ”بالکل سچ ہے پروردگار !
پھر خدا فرمائے گا ”وہ دعا تو میں نے قبول کر کے دنیا ہی میں ہمیں نے تیری آرزو پوری کر دی تھی اور فلاں روز پھر تو نے دوسرے غم میں مبتلا ہونے پر دعا کی کہ خدایا ! اس مصیبت سے نجات دے مگر تو نے اس رنج و غم سے نجات نہ پائی اور برابر اس میں مبتلا رہا۔ وہ کہے گا ”بیشک پروردگار! تو خدا فرمائے گا ”میں نے اس دعا کے عوض جنت میں تیرے لئے طرح طرح کی نعمتیں جمع کر رکھی ہیں ۔ اور اسی طرح دوسری حاجتوں کے بارے میں بھی دریافت کر کے یہی فرمائے گا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” بندہ مومن کی کوئی دعا ایسی نہ ہوگی جس کے بارے میں خدا یہ بیان نہ فرمادے کہ یہ میں نے دنیا میں قبول کی اور یہ تمہاری آخرت کے لئے ذخیرہ کر کے رکھی اس وقت بندہ مومن سوچے گا کاش میری کوئی دعا بھی دنیا میں قبول نہ ہوتی اس لئے بندے کو ہر حال میں دعا مانگتے رہنا چاہیے (حاکم)