دعا مانگنے کے آداب
دعا صرف خدا تعالیٰ سے مانگنی چاہئے
دعا صرف خدا سے مانگئے، اس کے سوا کبھی کسی کو حاجت روائی کے لئے نہ پکاریئے ۔ اس لئے کہ دعا، عبادت کا جو ہر ہے اور عبادت کا مستحق تنہا خدا ہے۔ قرآن پاک میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے :
لَهُ دَعْوَةُ الْحَقِّ وَالَّذِينَ يَدْعُونَ مِن دُونِهِ لايَسْتَجِيبُونَ لَهُم بِشَيْئ إِلَّا كَبَاسِطِ كَفَّيْهِ إِلَی الْمَاءِ لِيَبْلُغَ فَاهُ وَمَا هُوَ ببالغہ وَمَا دُعَاءُ الكَافِرِينَ إِلَّا فِي ضَلال (الرعد آیت : ۱۴)
اس کو پکارنا برحق ہے۔ اور یہ لوگ اس کو چھوڑ کر جن ہستیوں کو پکارتے ہیں وہ ان کی دعاؤں کا کوئی جواب نہیں دے سکتے۔ ان کو پکارنا تو ایسا ہے جیسے کوئی شخص اپنے دونوں ہاتھ پان کی طرف پھیلا کر چاہے کہ پانی (دور ہی سے ) اس کے منہ میں آپہنچے، حالانکہ پانی اس تک کبھی نہیں پہنچ سکتا۔ بس اسی طرح کافروں کی دعائیں بے نتیجہ بھٹک رہی ہیں۔
یعنی حاجت روائی اور کار سازی کے سارے اختیارات خدا ہی کے ہاتھ میں ہیں۔ اس کے سوا کسی کے پاس کوئی اختیار نہیں۔ سب اس کے متمان ہیں۔ اس کے سوا کوئی نہیں جو بندوں کی پکار سنے اور ان کی دعاؤں کا جواب دے۔
يأَيُّهَا النَّاسُ أَنتُمُ الْفُقَرَاءُ إِلَى اللَّهِ وَاللَّهُ هُوَ الْغَنِيُّ الْحَمِيدُ (الفاطر ، آیت : (۱۵)
انسانو! تم سب اللہ کے محتاج ہو، اللہ ہی غنی اور بے نیاز اور اچھی صفات والا ہے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ خدا نے فرمایا ہے: میرے بندو! میں نے اپنے اوپر ظلم حرام کر لیا ہے تو تم بھی ایک دوسرے پر ظلم و زیادتی کو حرام سمجھو، میرے بندو! تم میں سے ہر ایک گمراہ ہے سوائے اس کے جس کو میں ہدایت دوں، پس تم مجھ ہی سے ہدایت طلب کرو میں تمہیں ہدایت دوں۔ اس شخص کے جس کو میں میرے بندو! تم میں سے ہر ایک بھوکا ہے سوائے اس شخص کے جس کو میں کھلاؤں۔ پس تم مجھ سے روزی مانگو میں تمہیں روزی دوں گا۔
میرے بندو! تم میں سے ہر ایک ننگا ہے۔ سوائے اس کے جس کو میں پہناؤں، پس تم مجھ ہی سے لباس مانگو میں تمہیں پہناؤں گا۔
میرے بندو! تم رات میں بھی گناہ کرتے ہو اور دن میں بھی اور میں سارے گناہ معاف کر دوں گا۔“ (صحیح مسلم)
اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی ارشاد فرمایا ہے کہ ” آدمی کو اپنی ساری حاجتیں خدا سے ہی مانگنی چاہئیں۔ یہاں تک کہ اگر جوتی کا تسمہ ٹوٹ جائے تو خدا ہی سے مانگے اور اگر نمک کی ضرورت ہو تو وہ بھی اسی سے مانگے “ (ترندی)
مطلب یہ ہے کہ انسان کو اپنی چھوٹی سے چھوٹی ضرورت کے لئے خدا ہی کی طرف متوجہ ہونا چاہئے۔ اس کے سوا نہ کوئی دعاؤں کا سننے والا ہے اور نہ کوئی مرادیں پوری کرنے والا ہے۔