دعا انتہائی عاجزی اور خشوع کے ساتھ مانگنی چاہئے

فہرست

دعا مانگنے کے آداب

دعا انتہائی عاجزی اور خشوع کے ساتھ مانگنی چاہئے

دعا انتہائی عاجزی اور خشوع و خضوع کے ساتھ مانگئے۔ خشوع اورخضوع سے مراد یہ ہے کہ آپ کا دل خدا کی ہیبت اور عظمت و جلال سے لرز رہا ہو اور جسم کی ظاہری حالت پر بھی خدا کا خوف پوری طرح ظاہر ہو، سر اور نگاہیں جھکی ہوئی ہوں، آواز پست ہو، اعضاء ڈھیلے پڑے ہوئے ہوں، آنکھیں نم ہوں، اور تمام انداز و اطوار سے مسکینی اور بے کسی ظاہر ہورہی ہو، نبی کریم صل اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ نماز کے دوران اپنی ڈاڑھی کے بالوں سے کھیل رہا ہے تو آپ علیہ الصلوۃ والسلام نے فرمایا: اگر اس کے دل میں خشوع ہوتا تو اس کے جسم پر بھی خشوع طاری ہوتا ” در اصل دعا مانگتے وقت آدمی کو اس تصور سے لرزنا چاہیے کہ میں ایک درماندہ فقیر ایک بے نوا مسکین ہوں، اگر خدانخواستہ میں اس در سے ٹھکرا دیا گیا تو پھر میرے لئے کہیں کوئی ٹھکانا نہیں، میرے پاس اپنا کچھ نہیں ہے جو کچھ ملا ہے خدا ہی سے ملا ہے اور اگر خدا نہ دے تو دنیا میں کوئی دوسرا نہیں ہے جو مجھے کچھ دے سکے۔ خدا ہی ہر چیز کا وارث ہے۔ اس کے پاس ہر چیز کا خزانہ ہے۔ بندہ محض فقیر اور عاجز ہے۔

قرآن پاک میں ہدایت ہے : أَدْعُوا رَبَّكُمْ تَضَرُّعًا. اپنے رب کو عاجزی اور زاری کے ساتھ پکارو۔ 

عبدیت کی شان ہی یہی ہے کہ بندہ اپنے پروردگار کو نہایت عاجزی اور مسکنت کے ساتھ گڑ گڑا کر پکارے۔ اور اس کا دل و دماغ، جذبات و احساسات اور سارے اعضاء اس کے حضور جھکے ہوئے ہوں، اور اس کے ظاہر و باطن کی پوری کیفیت سے احتیاج و فریاد ٹپک رہی ہو۔

شیئر کریں

WhatsApp
Facebook
Twitter
Telegram

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *