توکل کی حقیقت
اسلام اور تربیت اولاد کے نام سے ایک کتاب ہے۔ اس میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا واقعہ نقل کیا گیا ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ ایک ایسی قوم سے ملے جو کچھ کام کاج نہ کرتے تھے تو آپ نے فرمایا تم لوگ کیا ہو؟
انہوں نے جواب دیا کہ ہم تو متوکلین ہیں۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا تم جھوٹ کہتے ہو، متوکل تو در حقیقت وہ شخص ہے جو اپنا غلہ زمین میں ڈال کر اللہ پر بھروسہ کرتا ہے اور فرمایا تم میں سے کوئی شخص کام کاج سے ہاتھ کھینچ کر بیٹھ کر یہ دعا نہ کرے کہ اے اللہ ! مجھے رزق عطا فرما دے حالانکہ وہ جانتا ہے کہ آسمان سے سونا چاندی نہیں برسا کرتے۔
اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ ہی وہ بزرگ ہیں جنہوں نے غرباء وفقراء کو اس بات سے روکا کہ وہ کام کاج چھوڑ کر لوگوں کے صدقات و خیرات پر تکیہ کر کے بیٹھ جائیں۔
چنانچہ آپ نے فرمایا: اے غرباء وفقراء کی جماعت! اچھائیوں میں ایک دوسرے سے سبقت لے جاؤ، اور مسلمانوں پر بوجھ نہ بنو۔