بی بی مریم علیہا السلام کی حیا
بی بی مریم علیہا السلام کے بارے میں قرآن مجید میں ہے کہ جب وہ جوان العمر ہو گئیں اور گھر میں زندگی گزارنے لگیں تو ایک دن انہوں نے غسل کرنے کے لیے گھر کی مشرقی جانب پانی کا انتظام کیا ، تا کہ غسل کر سکیں ۔ اس وقت جب وہ پردے کے اندر تھیں تو اللہ تعالیٰ نے جبرئیل علیہ السلام کو ایک بھر پور مرد کی شکل میں بھیجا۔ جب بی بی مریم علیہا السلام نے اچانک ایک مرد کو دیکھا تو کہنے لگیں کہ میں تو اللہ کی پناہ مانگتی ہوں :
قَالَتْ إِنِّي أَعُوذُ بِالرَّحْمَنِ مِنْكَ إِنْ كُنْتَ تَقِيًّا [ مریم : ۱۸]
” مریم نے کہا: میں تم سے خدائے رحمن کی پناہ مانگتی ہوں ۔ اگر تم میں خدا کا خوف ہے ( تو یہاں سے ہٹ جاؤ ) ۔
بی بی مریم علیہا السلام کوئی آج کے دور کی بگڑی ہوئی بیگم نہیں تھی کہ غیر محرم مرد کو دیکھتی تو مسکراہٹ سے استقبال کرتی ، وہ پاکیزہ زندگی گزارنے والی پا کدامن عورت تھیں۔
چنانچہ وہ گھبرا گئیں کہ ایسے وقت میں ایک غیر مرد کہاں سے آگیا؟ جبرئیل علیہ السلام نے جب دیکھا کہ بی بی مریم علیہا السلام گھبراگئی ہیں تو انہوں نے کہا:
قَالَ إِنَّمَا أَنَا رَسُولُ رَبِّكِ لِأَهَبَ لَكِ غُلَمًا زَكِيًّا [ مریم : ۱۹]
فرشتے نے کہا: میں تو تمہارے رب کا بھیجا ہوا (فرشتہ ) ہوں (اور اس لیے آیا ہوں ) تاکہ تمہیں ایک پاکیزہ لڑکا دوں۔“
اب بی بی مریم علیہا السلام مطمئن ہونے کے بجائے مزید گھبرا گئیں کہ ایک تو مرد کو میں نے دیکھا اور دوسرا وہ مرد کہتا ہے کہ تمہارا بیٹا ہوگا اور بیٹا تو ہو نہیں سکتا، چونکہ بیٹے کا کوئی سبب موجود نہیں ۔ تو انہوں نے فرمایا : قَالَتْ أَنِّي يَكُونُ لِي غُلَمْ وَلَمْ يَمْسَسْنِي بَشَرٌ وَلَمْ أَكُ بَغِيًّا (مریم : ۲۰)
مریم نے کہا: میرے لڑکا کیسے ہو جائے گا جبکہ مجھے کسی بشر نے چھوا تک نہیں ہے اور نہ میں کوئی بدکار عورت ہوں ؟“
بی بی مریم علیہ السلام جانتی تھیں کہ بچے ہونے کے سبب دو ہی ہوتے ہیں : یا تو نکاح کی وجہ سے یا پھر زنا کی وجہ سے بچہ ہوتا ہے، اور یہ دونوں اسباب موجود نہیں تھے ۔ اس لیے انہوں نے کہا کہ میرا بیٹا کیسے ہو سکتا ہے؟ نہ تو میں نے نکاح کیا اور نہ میں نے زنا کیا۔ جبرئیل علیہ السلام نے جب یہ سنا تو انہوں نے کہا :
كذلِكِ : قَالَ رَبُّكِ هُوَ عَلَيَّ هَيِّنٌ : وَلِنَجْعَلَهُ آيَةً لِلنَّاسِ وَرَحْمَةً مِّنَّا وَكَانَ أَمْرًا مَّقْضِيًّا | مریم : ۲۱]
ایسے ہی ہو جائے گا۔ تمہارے رب نے فرمایا ہے کہ یہ میرے لیے ایک معمولی بات ہے۔ اور ہم یہ کام اس لیے کریں گے، تاکہ اس لڑکے کو لوگوں کے لیے ( اپنی قدرت کی ایک نشانی) بنائیں اور اپنی طرف سے رحمت کا مظاہرہ کریں۔ اور یہ بات پوری طرح طے ہو چکی ہے۔“
یہ ‘’کذلک“ کا لفظ بی بی مریم علیہ السلام کی پاکدامنی کے اوپر ایک مہر ہے، جو قرآن نے لگا دی کہ ہاں بی بی مریم! آپ جو کہہ رہی ہیں بالکل سچ کہہ رہی ہیں ۔ یہ لفظ بی بی مریم علیہا السلام کی شان بیان کرتا ہے۔ اللہ ایسی بیٹیاں ہر کسی کو عطا فرمائے جو ایسی پاکدامنی کی زندگی گزاریں کہ اللہ کے فرشتے بھی ان کی پاکدامنی کی گواہی دیں۔