دعا مانگنے کے آداب
اچھے کاموں کی طرف سبقت اور حرام کاموں سے پرہیز کیجئے
نیک مقاصد کے لئے دعا کرنے کے ساتھ ساتھ اپنی زندگی کو خدا کی ہدایت کے مطابق سنوارنے اور سدھارنے کی کوشش کیجیے، گناہ اور حرام سے پوری طرح پرہیز کیجیے۔ ہر کام میں خدا کی ہدایت کا پاس و لحاظ کیجیے اور پرہیز گاری کی زندگی گذاریئے۔ حرام کھا کر، حرام پی کر، حرام پہن کر اور بے باکی کے ساتھ حرام کے مال سے اپنے جسم کو پال کر دعا کرنے والا یہ آرزو کرے کہ میری دعا قبول ہو، تو یہ زبردست نادانی اور ڈھٹائی ہے۔ دعا کو قابل قبول بنانے کے لیے ضروری ہے کہ آدمی کا قول و عمل بھی دین کی ہدایت کے مطابق ہو۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خدا پاکیزہ ہے اور وہ صرف پاکیزہ مال ہی کو قبول کرتا ہے اور خدا نے مومنوں کو اسی با کا حکم دیا ہے، جس کا اس نے رسولوں کو حکم دیا ہے چنانچہ اللہ تعالی کا ارشاد ہے :
يَأَيُّهَا الرُّسُلُ كُلُوا مِنَ الطَّيِّبَاتِ وَاعْمَلُوا صَالِحًا . ( المؤمنون آیت (۵۱)
اے رسولو! پاکیزہ روزی کھاؤ، اور نیک عمل کرو۔
يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُلُوا مِنْ طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَكُمْ (البقره: ۱۷۲)
اے ایمان والو! جو حلال اور پاکیزہ چیزیں ہم نے تم کو بخشی ہیں وہ کھاؤ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ایسے شخص کا ذکر کیا جو لمبی مسافت طے کر کے مقدس مقام پر حاضری دیتا ہے، غبار میں اٹا ہوا ہے ، گرد آلود ہے اور اپنے دونوں ہاتھ آسمان کی طرف پھیلا کر کہتا ہے اے میرے رب! اے میرے رب! حالانکہ اس کا کھانا حرام ہے، اس کا پینا حرام ہے، اس کا لباس حرام ہے اور حرام ہی سے اس کے جسم کی نشو و نما ہوتی ہے۔ تو ایسے ( باغی اور نافرمان) شخص کی دعا کیوں کر قبول ہو سکتی ہے؟! ( صحیح مسلم )