اوقاف کی جائداد میں خورد برد کرنے والے کا انجام
شریعت مطہرہ کے امتیازی احکام میں سے ایک یہ بھی ہے کہ اس نے بر واحسان اور خدمت خلق کی ایک دائمی شکل کو وجود بخشا ہے، جس کو حدیث شریف میں صدقہ جاریہ کہا گیا ہے یعنی ایسا کارخیر جس کا نفع دیر تک قائم رہے۔ (السنن لأبی داؤد، کتاب الوصایا، باب ماجاء فی الصدقۃ عن المیت : ج ۲ ص ۳۹۸ )
اسی کو اصطلاح فقہ میں وقف کہا جاتا ہے، اشیاء موقوفہ کا کوئی مالک نہیں ہوتاہے حتیٰ کہ متولی کو بھی ان میں مالکانہ تصرف کا حق حاصل نہیں ہوتاہے، متولی کی حیثیت صرف نگراں، منتظم اور امین کی ہوتی ہے، کسی کے لئے بھی خواہ متولی ہی کیوں نہ ہو اوقاف کی جائداد میں خورد برد کرنا، اسے فروخت کرکے اس کی قیمت اپنے ذاتی مصرف میں لانا، صرف ناجائز وحرام اور قانونی جرم ہی نہیں؛ بلکہ اللہ تعالیٰ کے عذاب کو دعوت دینا ہے۔
اللہ تعالیٰ نے یتیم کا مال ناحق کھانے کے سلسلہ میں بہت ہی سخت وعید بیان فرمائی کہ ”إنَّ الَّذِیْنَ یَأکُلُونَ اَمْوَالَ الْیَتٰمٰی ظُلْمًا اِنَّمَا یَأکُلُونَ فِیْ بُطُونِھِمْ نَارًا وَسَیَصْلَوْن َ سَعِیْرا۔(النساء : ۱۰)
ترجمہ : بے شک جو لوگ ناحق طریقے پر یتیموں کا مال کھاتے ہیں، وہ اپنے پیٹ میں آگ بھرتے ہیں اور عنقریب وہ جہنم میں داخل ہوں گے۔ گرچہ یہ آیت یتیم کے مال کے سلسلہ میں ہے، لیکن اس کا حکم عام ہے، اسی طرح اللہ تعالیٰ نے ایمان والوں کے لئے کسی کا مال ناحق طریقہ پر کھانے کو ناجائز وحرام قرار دیاہے، ارشاد ربانی ہے، یٰٓاَیُّھَاالَّذِیْنَ آمَنُوْالاَ تَاْکُلُوْااَمْوَالَکُمْ بَیْنَکُمْ بِالْبَاطِلِ اِلآّ اَنْ تَکُوْنَ تِجَارَۃً عَنْ تَرَاضٍ مِنْکُمْ۔ (النساء : ۲۹)
ترجمہ : اے ایمان والو! آپس میں ناحق طریقہ پرایک دوسرے کا مال نہ کھاؤ، سوائے اس کے کہ آپسی رضامندی سے تجارت کے طریقہ پر ہو، ( تو مضائقہ نہیں )
اسی طرح اللہ تعالیٰ نے امانت میں خیانت کرنے والے کے سلسلہ میں یہ وعید بیان فرمائی کہ”وَمَنْ یَغْلُلْ یَأتِ بِمَا غَلَّ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ثُمَّ تُوُفّیٰ کُلُّ نَفْسٍ مَاکَسَبَتْ وَھُمْ لاَ یُظْلَمُوْنَ“۔(آل عمران : ۱۶۱)
جوشخص بھی خیانت کرے گا وہ قیامت کے دن خیانت کی ہوئی چیز لے کر حاضر ہوگا پھر ہر شخص کو اس کے عمل کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا، اور اللہ تعالیٰ کی ان کے ساتھ ذرابھی نا انصافی نہیں ہوگی۔
اور تیسری آیت میں ارشاد باری تعالیٰ ہے۔”لَا تَخُونُوا اللہ َ وَالرَّسُولَ وَلاَ تَخُوْنُوْا اَمَانَاتِکُمْ وَأنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ۔(الأنفال : ۲۷)
اے ایمان والو! اللہ اور رسول کے ساتھ خیانت نہ کرو اور نہ تم جانتے بوجھتے اپنی امانتوں میں خیانت کرو۔
اسی طرح احادیث میں بھی دوسرے کا مال ناجائز طریقے پر لینے اور مال میں خیانت کرنے والوں کے سلسلہ میں بہت سخت وعید یں وارد ہوئی ہیں، اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا کہ جوشخص زمین کا کوئی حصہ بھی ناحق لے گا۔ ( کسی کی زمین کا کوئی قطعہ ازراہ ظلم وزبردستی لے گا ) تو قیامت کے دن اسے زمین کے ساتویں طبقہ تک دھنسا دیا جائے گا، ( الصحیح للبخاری : ج ۱ ص ۴۵۳)
امانت میں خیانت کرنا کتنا بڑا جرم ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا جس نے امانت میں خیانت کی وہ مومن نہیں ہے۔
لاإیمان لمن لاأمانۃ لہ۔ (السنن الکبریٰ للبیھقی، کتاب الجزیۃ،باب الوفاء بالعھدالخ : ج ۹ ص ۴۲۹ )
حرام غذا کھانے کے سلسلہ میں بطور وعید اللہ کے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس جسم کی پرورش حرام غذا سے ہوئی ہو وہ جسم جنت میں داخل نہیں ہوگا اور آگے فرمایا جس جسم کی پرورش حرام غذا سے ہوئی وہ جہنم میں جلنے کازیادہ مستحق ہے۔ (مشکوٰۃ المصابیح :۲۴۲- ۲۴۳ )
مذکورہ بالا آیات و روایات میں حرام مال کھانے، اورامانت میں خیانت کرنے والوں کے بارے میں بہت سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں، اللہ تعالیٰ دوسروں کامال ناجائز طریقہ پر کھانے، اوقاف میں خرد برد کرنے اور امانت میں خیانت کرنے سے ہم تمام مسلمانوں کی حفاظت فرمائے۔
موجودہ زمانہ میں اوقاف کو دو طریقے سے نقصان پہونچایا جا رہا ہے، ہمار ی بد نصیبی یہ ہے کہ اوقاف کو ایک نقصان اور بڑا نقصان خود مسلمانوں کے ہاتھوں پہونچ رہا ہے کہ متولی اوقاف و دیگر ذمہ داران وقف کی زمینوں کو ذاتی املاک سمجھ کر فروخت کر رہے ہیں، وقف کی عمارتوں کے کرایہ داروں کا حال یہ ہے کہ جس عمارت کا کرایہ پندرہ ہزار ہونا چاہئے، اس کا کرایہ بہت معمولی صرف پانچ سات سو روپے ادا کیا جا رہا ہے، بلکہ بہت ساری جگہوں پر تو وہ معمولی کرایہ بھی نہیں دیا جا رہا ہے، یہ سب ناجائز طریقے پر اوقاف کا استعمال ہے اور امانت میں خیانت ہے، جس کی وعیدیں اوپر گزر چکی ہیں، اس لئے جب تک خود مسلمانوں میں خوف خدا دینی غیرت وحمیت پیدا نہیں ہوگی، اوقاف کو بہتر بنانے کی فکر دامن گیر نہیں ہوگی اوقاف کی حفاظت کا مسئلہ بڑا مشکل ہے۔
دوسری طرف اوقاف کو نقصان پہونچانے کی ذمہ دارحکومت ہے، جس نے بہت سارے اوقاف پر ناجائز قبضہ کر رکھا ہے اور مسلمانوں کو ان کا کرایہ تک نہیں دیا جاتا ہے، مزید برآں کہ حکومت وقف کے قانون کو جان بوجھ کرغیر مؤثر بنا کر رکھنا چاہتی ہے، اوراوقاف کو وہ حق نہیں دینا چاہتی ہے جو عوامی جائداد کو حاصل ہے، وقف بورڈ کو بھی عاملانہ اختیارات نہیں دئے کہ وہ غاصبین کے خلاف کوئی کارروائی کرسکے اور وقف بورڈ کی ہیئت ترکیبی ایسی رکھی کہ مسلمانوں کے نمائندے بے اثر ہوجائیں اور حکومت کے چشم و آبرو کے اشارے پر کام کرنے والے اور ایسے سرکاری نمائندوں کو زیادہ اہمیت دی جاتی ہے، جو حکومت کے اشارے پر کام کرے۔ جس سے ایسا محسوس ہوتاہے کہ حکومت منصوبہ بند طریقہ پر مسلمانوں کو ان کے اوقاف سے محروم کرنے پر تلی ہوئی ہے؛ چنانچہ ”مسلم پرنسل لاء بورڈ“ اور ”امارت شرعیہ بہار، اڈیشہ وجھارکھنڈ“ اوقاف کے تحفظ کے سلسلہ میں مسلسل کوشاں ہے، اللہ کرے یہ جد جہد بارآور اور مفید ثابت ہو، اسی کی ایک کڑی آج کی یہ تحفظ اوقاف کانفرنس ہے، اللہ تعالیٰ اس کانفرنس کو کامیاب اور بامقصد بنائے۔(آمین)
موجودہ سنگین حالات میں مسلمانوں کی بالخصوص ملت کے باشعور اور دل درمند رکھنے والے اشخاص کادینی وملی فریضہ ہے کہ وہ اوقاف کی جائداد کے تحفظ اور ان کی ترقی و استحکام میں مسلسل جد وجہد کریں اور جو لوگ غاصبانہ قبضہ کئے ہوئے ہیں ان سے قبضہ کو ختم کرائیں، اورا س کے لئے ہر ممکن قانونی کارروائی کریں اور ایسے افراد کا سماجی بائیکاٹ کریں تاکہ آئندہ کوئی دوسرا شخص اوقاف میں خیانت کی جرأت وہمت نہ کرسکے۔
کرنے کے کام
(الف) وقف کی اہمیت،فضیلت اور ضرورت سے مسلمانوں کو واقف کرائیں گے۔
(ب) ہم سب اہل جائداد، اپنی جائداد کا ایک حصہ رضاء الٰہی کی خاطر وقف کریں گے۔
(ج) ہم سب مسلمان اوقاف کے تحفظ و بقاء کے لئے حتی المقدورکوشش کریں گے، اوراوقاف کے نظام کو بہتر اور مفید بنائیں گے۔
(د) اوقاف کی جائد اد کو واقفین کے منشاء کے مطابق بروئے کار لانے کی ہرممکن تدابیر اختیار کریں گے۔
(ہ) وقف کی جائداد پر ناجائز قبضہ، یا اس میں خورد برد کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی بھی کریں گے اور سماجی بائیکاٹ بھی۔
(و) اوقاف کی جائداد کا صحیح استعمال ہو اس کے لئے تحریک چلائیں گے۔
(ذ) حکومت کی جانب سے اوقاف کی جائداد پر ناجائز قبضہ ہو رہا ہو یا وقف ایکٹ میں ایسی ترمیم جس سے اوقاف کے تحفظ کو خطرہ لاحق ہو اس کے خلاف دستور ہند کے مطابق تحریک چلائیں گے۔ آل انڈیا مسلم پرنسل لابورڈ اور امارت شرعیہ بہار، اڈیشہ وجھارکھنڈ جو تحریک چلائے گی، اس کاحصہ بنیں گے اور بھرپور تعاون کریں گے۔