انجمن پنجاب کا قیام

اردو ادب کی تاریخ میں بہت سی انجمنوں اور ادبی تنظیموں کا ذکر ملتا ہے جنہوں نے ادب کے ارتقا میں بہت اہم کردار ادا کیا ہے۔ ان تنظیموں نے الگ الگ وقت میں ادب کو ترقی دی اور اس پر اپنے اثرات ثبت کیے۔ کسی بھی تنظیم یا انجمن کی بنیاد نظریات اور اعتقادات پر قائم ہوتی ہے اور وہ نظریات اور رویے ان کے سہارے تحریک اور رجحان کی صورت اختیار کر لیتے ہیں۔ اردو ادب میں مختلف تنظیمیں ، انجمنیں اور ادارے وجود میں آئے جنہوں نے اردو ادب کونئی تحریکات اور جدید رجحانات سے ہم آہنگ کیا۔ اردو ادب کی تاریخ میں اہمیت کی حامل تنظیموں اور انجمنوں میں سے ایک انجمن پنجاب لاہور ہے جس نے اردو ادب اور خاص طور سے جدید نظم اور نئے تصور شعر کی نشوونما میں بہت بڑا رول ادا کیا اور یہ انجمن اردو شاعری بالخصوص نظم میں بہت بڑی تبدیلی کا سنگ میل ثابت ہوئی۔

انجمن پنجاب کا قیام
انجمن پنجاب کا قیام

1857ء کی بغاوت کے بعد انگریزوں نے حکومت کے استحکام کی غرض سے نئی سیاسی حکمت عملی وضع کر لی تھی ۔ اقتدار کے استحکام کے لیے تہذیبی تعلیمی اور معاشی ترقی کے معیار کو بدلنا سب سے زیادہ ضروری ہوتا ہے اس لیے انگریز دانشوروں اور حاکموں نے اپنی تعلیم تہذیب اور زبان و ادب کو رائج کرنے پر بہت زیادہ توجہ دی۔ صدیوں پرانی تہذیب، طرز تعلیم، شعر و ادب کے ڈھانچے کو رد کر کے یہ احساس پیدا کیا کہ تعلیم اور تہذیب کو رد کرکے یہ احساس پیدا کیا کہ تعلیم اور تہذیب کا معیار وہ ہے جس پر ہم عمل پیرا ہیں ۔ ہندوستانیوں میں ایک بڑا طبقہ اس پر ایمان بھی لے آیا تھا اور اس ذہنی غلامی کو ترقی سے تعبیر کر رہا تھا۔ بقول

اقبال ”جادوئے محمود کی تاثیر سے چشم ایاز … دیکھتی ہے حلقہ گردن میں ساز دلبری”۔ ایک طبقہ وہ بھی تھا جو بحالت مجبوری اسے اپنا رہا تھا اور ترقی کا واحد راستہ اسے ہی تصور کر رہا تھا۔ چونکہ انگریزی حکومت نے زندگی بے حد تنگ کر دی تھی اور ظلم و جبر کی ساری حدیں پار کر دی تھیں ۔ معاشی ترقی کو اپنے اسی معیار سے پرکھنے کے پیمانے مقرر کر دیے تھے جس کی بنا پر بحالت مجبوری بھی ہندوستانیوں کو ان کے طرز تعلیم اور ان کی تہذیب کو اپنانا پڑا۔ جب انگریزی طرز تعلیم اور زبان کو اپنالیا گیا تو مغربی ادب سے آشنائی ہوئی اور مغربی شعر و ادب کو معیار بنایا جانے لگا۔ اور اس کے زیر اثر اپنے ادبی سرمائے کی انفرادیت اور روایت پر فخر کرنے کے بجائے اسے ناقص سمجھا گیا۔ اردو کے شاعروں اور ادیبوں نے اردو شعر وادب میں بہت سی تبدیلیوں اور اصلاح پر توجہ دی اور انگریزی شعر ادب کی تقلید کرنے کی کوشش کی۔ پنجاب میں 1856ء میں ہی محکمہ تعلیم کا قیام عمل میں آچکا تھا۔ 1859ء میں چیف کمشنر کا عہدہ ختم کر کے اسکی جگہ لفٹیننٹ گورنر کا تقرر عمل میں لایا گیا اور دہلی کو پنجاب کے ماتحت کردیا۔ دہلی کو پنجاب کے ماتحت کرنے سے دہلی کی مرکزیت ختم ہو گئی اور اس کے نتیجہ میں شعر و ادب کا ذوق رکھنے والے بے شمار ادیبوں اور شاعروں نے لاہور کا رخ کیا اور نئی فضا میں شعر و ادب کا نیا لائحہ عمل تیار ہوا۔ 

 دہلی سے ہجرت کر کے لاہور آنے والے شعرا اور ادبا میں محمد حسین آزاد اور الطاف حسین حالی بھی تھے۔ ان کے علاوہ دہلی کے مشاہیر ماسٹر پیارے لال آشوب، پنڈت من پھول منشی درگا پرساد نادر ، مرزا اشرف بیگ خان اشرف ، مولوی امو جان ولی ، مولوی کریم الدین ، مولوی سید احمد اور مرزا ارشد گرگانی کے نام بھی شامل ہیں۔

محکمہ تعلیم پنجاب کے زیر انتظام بہت سے اسکولوں اور کالجوں کا قیام عمل میں آیا اور اس سلسلے میں لاہور اور دہلی میں بھی سرکاری کالج قائم کیے گئے ۔

ڈاکٹر جی ڈبلیولائٹر کو گورنمنٹ کالج لاہور کا پرنسپل مقرر کیا گیا۔ جدید تعلیم اور ادب کی تشکیل نو کے لیے زمین ہموار کرنے اور ایک کامیاب لائحہ عمل تیار کرنے میں لائٹر نے غیر معمولی کارنا ہے انجام دیے ہیں۔ ڈاکٹر لائنز نے پنجاب میں تعلیم کی ترویج واشاعت میں اہم رول ادا کیا۔ انجمن پنجاب کے حوالے سے عام طور پر ڈاکٹر لائٹر کو زیادہ تر مصطفین اور محققین نے نظر انداز کیا ہے جبکہ انٹر انجمن پنجاب کے صدر تھے اور انہیں کی کوششوں سے اس انجمن کا قیام عمل میں آیا تھا۔ کرنل بالرائڈ کی اہمیت کا اعتراف بیشتر محققین نے کیا ہے اور اس کی وجہ ان کی اردو زبان و ادب اور خاص طور سے انجمن کے مشاعروں میں براہ راست انجام دی ہوئی خدمات ہیں۔ اس کی اہم وجہ یہ بھی ہے کہ انجمن پنجاب اپنے دیگر مقاصد اور خدمات سے در کنار مشاعروں کی وجہ سے زیادہ مشہور ہے اور کرنل بالرائڈ ان مشاعروں میں پیش پیش رہے لیکن اس سب کے باوجو د ادب کی تشکیل نو میں ڈاکٹر لائٹنر گورنمنٹ کالجج لاہور کا پرنسپل مقرر کیا گیا اور ادب کی تشکیل نو کے لئے زمین ہموار کرنے اور ایک کامیاب لائحہ عمل تیار کرنے میں لائٹنر نے غیر معمولی کارنامے انجام دئے ہیں۔ ڈاکٹر لائٹنر نے پنجاب میں تعلیم کی ترویج واشاعت میں اہم رول ادا کیا۔ انجمن پنجاب کے حوالے سے عام طور پر ڈاکٹر لائٹنر کو زیادہ تر مصنفین اور محققین نے نظر انداز کیا ہے جبکہ لائٹنر انجمن پنجاب کے صدر تھے اور انہیں کی کوششوں سے اس انجمن کا قیام عمل میں آیا تھا۔ کرنل ہالرائڈ کی اہمیت کا اعتراف بیشتر محققین نے کیا ہے اور اس کی وجہ ان کی اردو زبان وادب اور خاص طور سے انجمن کے مشاعروں میں براہ راست انجام دی ہوئی خدمات ہیں۔ اس کی اہم وجہ یہ بھی ہے کہ انجمن پنجاب اپنے دیگر مقاصد اور دب کی تشکیل نومیں ڈاکٹر لائٹر کی اہمیت اور اس کی خدمات سے انکار بھی ممکن نہیں ہے۔

محاکمہ تعلیم پنجاب کے زیر انتظام ڈاکٹر لائٹر کی کوششوں سے 1865 ء میں انجمن پنجاب قائم ہوئی اور اس کا نام انجمن اشاعت مطالب مفیدہ رکھا گیا۔ اس انجمن کی بنیاد نظم جدید کی تاریخ میں بنیادی اہمیت رکھتی ہے کیوں کہ اس انجمن کے زیر انتظام نظم پر مشتمل وہ تاریخی مشاعرے منعقد ہوئے جو انجمن پنجاب کے مشاعروں کے نام سے جانے جاتے ہیں۔ یہ مشاعرے اردو نظم کے جدید تصور اور رویے کے ارتقا کی اولین منزل کی حیثیت رکھتے ہیں۔ انجمن کے انہیں مشاعروں کے ذریعے باقاعدہ اردو نظم کی تجدید کاری کے عمل کا آغاز ہوا تھا۔ ڈاکٹر لائٹر انجمن پنجاب جس کا نام اس وقت انجمن اشاعت مطالب مفیدہ تھا، کے صدر مقرر کیے گئے تھے ۔ 83-1882ء کی پنجاب ایڈ منسٹریشن رپورٹ میں انجمن پنجاب کے قیام کے بارے میں درج ہے:

“The Anjuman-e-Punjab, this society, as has been started, was haunded in 1865, chiefly ouing the effarts of Dr. G.W. Leitner. it was at first Called the Anjuman-e-Isha, At Uloom-e-Mufida, Punjab”

(Punjab Administration Report, 1882-83,P.No:282)

انجمن پنجاب کے قیام کے بعد اس کی بہت سی شاخیں پنجاب کے دوسرے شہروں میں بھی قائم کی گئیں۔ اس انجمن کے قیام کا بنیادی مقصد تعلیم کا فروغ تھا لیکن اس کے ضمن میں بہت سے دوسرے معاملات اور سرگرمیاں بھی شامل تھیں یا بعد میں شامل ہوتی گئیں ۔ انجمن پنجاب کے زیرا ہتمام نثر کی مجالس کا اہتمام بھی ہوتا تھا۔ ان مجالس میں تاریخی ، سائنسی، تہذیبی اور ادبی نوعیت کے مضامین پڑھے جاتے تھے۔

انجمن کے اہم مقاصد میں سے جدید تعلیم کا احیاء، صنعت و تجارت کا فروغ طبی امداد اور بیداری، سیاسی اور ادبی مذاکروں کا اہتمام، حکومت اور عوام کے مابین تعلقات استوار کرنا، کتابوں کے تراجم واشاعت ، لائبریریوں، اسکولوں اور کالجوں کا قیام اور نئے ادب کی تشکیل وغیرہ تھے۔ اردو ادب سے متعلق انجمن پنجاب کا سب سے اہم کارنامہ مشاعروں کے ذریعہ نئی روایت کی داغ بیل تھی جس میں کسی تجویز شدہ موضوع پر نظمیہ مشاعروں کا انعقاد ہوتا تھا۔ ان مشاعروں نے انجمن پنجاب کو سب سے زیادہ شہرت اور مقبولیت بخشی ۔ اردو شاعری کی تشکیل جدید میں انجمن پنجاب کے یہ مشاعرے سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں جن کی بنا پر بہت کم وقت میں عوام کے ادبی ذوق میں تبدیلی واقع ہوگئی اور شاعری کا معیار تبدیل ہو گیا۔ انجمن پنجاب کے چند ابتدائی مشاعرے ہی کامیاب ہوئے تھے لیکن ان کے اثرات بہت دور رس اور غیر معمولی تھے۔ نئے شعری رجحان اور جدید طرز اور رویے سے عوام کو متعارف کرانے میں انجمن پنجاب کے ان مشاعروں نے کامیابی حاصل کرلی تھی اور ان کا مقصد پورا ہو گیا تھا۔

One thought on “انجمن پنجاب کا قیام

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

FacebookWhatsAppShare