دعا مانگنے کے آداب
امام کو جامع اور جمع کے صیغوں کے ساتھ دعا مانگنی چاہئے
اگر آپ امامت کر رہے ہیں تو ہمیشہ جامع دعائیں مانگئے اور جمع کے صیغے استعمال کیجئے۔ قرآن پاک میں جو دعائیں نقل کی گئی ہیں، ان میں بالعموم جمع ہی کے صیغے استعمال کئے گئے ہیں۔
دعا میں تنگ نظری سے پرہیز کیجئے
دعا میں تنگ نظری اور خود غرضی سے بھی بچئے اور خدا کی عام رحمت کو محدود سمجھنے کی غلطی کر کے اس کے فیض و بخشش کو اپنے لیے خاص کرنے کی دعا نہ کیجیے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ مسجد نبوی میں ایک بدو آیا، اس نے نماز پڑھی، پھر دعا مانگی اور کہا اے خدا مجھ پر اورمحمد صلی اللہ علیہ وسلم پر رحم فرما اور ہمارے ساتھ کسی اور پر رحم نہ فرما تونبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا، تو نے خدا کی وسیع رحمت کو تنگ کر دیا ( بخاری )
دعا میں یہ تکلف قافیہ بندی سے پرہیز کیجئے
دعا میں بہ تکلف قافیہ بندی سے بھی پرہیز کیجیے اور سادہ انداز میں گڑ گڑا کر دعا مانگئے ، گانے اور سر ہلانے سے اجتناب کیجیے۔ البتہ بغیر کسی تکلف کے کبھی زبان سے موزوں الفاظ نکل جائیں یا قافیے کی رعایت ہو جائے تو کوئی مضائقہ بھی نہیں ہے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی بعض دعائیں ایسی منقول ہیں جن میں بے ساختہ قافیہ بندی اور وزن کی رعایت کی گئی ہے۔ مثلاً آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک نہایت ہی جامع دعا حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے :
اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ قَلْبِ لا يَخْشَعُ وَ مِنْ نَفْسٍ لَّا تَشْبَعُ وَمِنْ عِلْمٍ لَّا يَنْفَعُ، وَمَنْ دَعْوَةٍ لَّا يُسْتَجَابُ لَهَا۔
خدایا! میں تیری پناہ میں آتا ہوں اس دل سے جس میں خشوع نہ ہو، اس نفس سے جس میں صبر نہ ہو، اس علم سے جو نفع بخش نہ ہو، اور اس دعا سے جو قبول نہ ہو۔