استصلاح یا مصالح مرسلہ

فہرست

استصلاح یا مصالح مرسلہ

مصلحت “منفعت حاصل کرنے اور مضرت کو دفع کرنے سے عبارت ہے۔ شریعت اسلامی جس کا مقصود انسانی گروہوں کو اصر اور اغلال سے آزاد کرنا اور عدل و احسان قائم کرنا ہے اور جس کے پیغامبر کو تمام کائنات کے لیے پیکر رحمت بنا کر مبعوث فرمایا گیا ہے ممکن نہیں کہ وہ مصلحت انسانی سے خالی اور حکمت و دانش سے عاری ہو۔

اس لیے اسلامی قانون کے ماہرین نے مصلحت کے بارے میں اسلام کے نقطہ نظر کو واضح کرنے کی کوشش کی ہے اور کہا ہے کہ شریعت کے مقاصد پانچ ہیں:

  1. حفظ دین
  2. حفظ نفس 
  3. حفظ عقل
  4. حفظ نسل 
  5. حفظ مال۔

 بلاشبہ ان پانچوں مقاصد کی تکمیل مصلحت ہے اور ان میں سے جو بات کسی مقصد کے لیے مضر ثابت ہو وہ مفسد ہے۔

استصلاح یا مصالح مرسلہ کے معتبر ہونے کی دلیلیں

دین میں مصالح مرسلہ کو حجت اور اصل ماننے پر جو دلیلیں پیش کی جاتی ہیں ان کا خلاصہ ذیل میں درج کیا جاتا ہے۔

  1. احکام شریعت اصل میں مبنی بر مصلحت ہیں اور ممنوعات کی بنیاد مقاصد پر ہے۔ اس لیے مصلحتیں بجائے خود قابل قبول اور مفاسد قابل رد ہیں۔
  2. عہد صحابہ میں ایسے فیصلے کیے گئے ہیں، جن کے بارے میں نہ نصوص میں حکم ہے اور نہ ممانعت۔ بلکہ وہ ایسی مصلحتوں پر مبنی ہیں جو مقاصد شریعت سے ہم آہنگ ہیں۔ مثلا: عہد عثمانی میں جمع قرآن کا مسئلہ اور عہد فاروقی میں شراب نوشی کی سزا کی تعیین و غیر ہو۔
  3. ایسی نظیریں عہد تابعین میں بھی ملتی ہیں۔ اس عہد کو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے “قرن خیر “ قرار دیا ہے۔ اس کی سب سے واضح مثالیں حدیث کی تدوین و ترتیب ، اس کی صحت وضعف کی تحقیق ، فن جرح و تعدیل کی ایجاد ، بیت المال سے مسافر خانوں کی تعمیر اور منی میں پختہ مکانوں کی تعمیر پر پابندی لگانا وغیرہ ہیں۔

مصالح مرسلہ کے لیے شرطیں

اہم بات یہ ہے کہ مصالح مرسلہ پر عمل کرنے کی کیا شرطیں ہیں علامہ شاطبی مالکی اس پر روشنی ڈالتے ہوئے تین شرطوں کا ذکر فرماتے ہیں:

یہ کہ اس مصلحت اور مقاصد شریعت کے درمیان ہم آہنگی پائی جاتی ہو ، نہ اصول شرع میں سے کسی اصل کے منافی ہو ، نہ شریعت کے ادلہ قطعیہ میں سے کسی دلیل کے مغائر۔

مصلحت ان امور سے متعلق ہو جن میں عقل و مصلحت کو ملحوظ رکھا جاتا ہو۔ تعبدی امور میں سے نہ ہو۔

اس مصلحت کو قبول کرنے کا مقصود دین میں کسی حرج کا دفع کرنا یا شریعت کی کسی بات کا تحفظ کرنا ہو۔

شیئر کریں

WhatsApp
Facebook
Twitter
Telegram

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

یہ بھی پڑھیں