مقامی خبروں کا ڈیسک
مقامی خبریں رپورٹروں کے علاوہ مقامی خبر رساں ایجنسیوں اور اراست پریس نوٹس کی شکل میں موصول ہوتی ہیں۔ یہ پریس نوٹ کسی تنظیم ، ادارہ ، جماعت یا فرد کی روانہ کردہ ہوتی ہے۔
کسی بھی اخبار کے دفتر میں خبروں پر نظر رکھنے یعنی (گیٹ کیپنگ) کا کام بہت اہم ہوتا ہے۔ متعلقہ سب ایڈیٹریا نیوز ایڈیٹر کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اشاعت کے لئے صرف اہم ترین، غیر متنازعہ اور قارئین کے لئے کارآمد خبروں کا انتخاب کرے۔ خبروں کے بہاؤ یعنی News Flow پراپنی گرفت بنائے رکھنا ضروری ہے تا کہ کوئی اہم خبر اشاعت سے محروم نہ رہ جائے۔ کبھی کبھی یوں بھی ہوتا ہے کہ بد نظمی کے سبب کوئی خبر مکرر شائع ہو جاتی ہے۔ ان باتوں پر قابو پانے کے لئے گیٹ کیپنگ کا عمل بے حد ضروری ہے۔
مقامی خبریں یعنی ایسی خبریں جو اسی شہر سے متعلق ہیں، جہاں سے اخبار شائع ہوتا ہے ، ان کی ایڈیٹنگ کے دوران محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔
ایڈیٹنگ ، ترجمه، ٹائپنگ یا پروف ریڈنگ کی معمولی سی غلطی بھی اخبار کی ساکھ کو زبردست نقصان پہنچا سکتی ہے۔
مقامی نوعیت کی خبر خواہ مختصر ہی کیوں نہ ہو ، اخبار کے کسی اندرونی صفحہ پر غیر اہم انداز میں کیوں نہ شائع ہوئی ہو اس کی اشاعت میں معمولی سی لغزش کا راست اثر مرتب ہوگا ۔
یہی وجہ ہے کہ اخبارات ، قومی اور بین الاقوامی خبروں کے مقابلے ، مقامی خبروں کی ایڈیٹنگ میں احتیاط سے کام لیتے ہیں۔
سب ایڈیٹر کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ ایسی کوئی خبر اس وقت تک شائع نہ کرے جب تک کہ اس کی صداقت سے مطمئن نہ ہو جائے۔
خبروں کی واقعیت پسندی (Objectivity) کے ساتھ ساتھ وضاحت اور شفافیت ضروری ہے۔ مقامی خبروں کی ایڈیٹنگ کرنے والوں کا یہ فریضہ ہے کہ وہ راست وصول ہونے والی خبروں کو قارئین کے لئے قابل فہم بنائیں ۔ مختلف تنظیموں اور اداروں کے پریس نوٹس اگر چہ اردو ہی میں کیوں نہ ہوں ، غیر واضح ہونے کی صورت میں انھیں از سر نو لکھا جائے۔
اضلاع کے نامہ نگاروں سے وصول ہونے والی خبروں کا بھی یہی حال ہوتا ہے۔ ان خبروں کا نہ تو ابتدائیہ (Lead) ہوتا ہے اور نہ ہی سر پیر ۔
خبر کی سب سے اہم بات ، بسا اوقات خبر کے آخری حصہ میں دی جاتی ہے۔ یا پھر اس اہم بات کا تذکرہ ہی نہیں ہوتا۔ ایسا اس لئے ہوتا ہے کیونکہ اضلاع کے نامہ نگار با ضابطہ صحافی نہیں ہوتے ۔ متعلقہ سب ایڈیٹر کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسی خبروں کو صحیح ابتدائیہ کے ساتھ نہ صرف دوبارہ لکھے بلکہ نامہ نگار سے ایک مرتبہ پہلے فون پر بات بھی کرلے تا کہ کوئی اہم نکتہ چھوٹ نہ جائے۔
قومی و بین الاقوامی خبروں کا ڈیسک
بڑے اخبارات کے نمائندے ملک کے تمام اہم شہروں میں متعین کئے جاتے ہیں۔ انگریزی اخبارات کے نمائندے تو اہم عالمی مراکز میں بھی نظر آتے ہیں۔ اردو اخبارات کا معاملہ مختلف ہے۔ وسائل کی کمی اور افرادی قوت کی قلت کے باعث اردو اخبارات محض اپنے شہر اور آس پاس کے اضلاع ہی میں نامہ نگار متعین کر پاتے ہیں۔ ایسے میں قومی اور بین الاقوامی خبروں کے لئے خبر رساں ایجنسیوں جیسے پی ٹی آئی ، یو این آئی ، اے ایف پی ، رائٹر وغیرہ پر انحصار کرنا پڑتا ہے۔
ماضی میں ٹیلی پرنٹر کے ذریعہ ان نیوز ایجنسیوں سے خبر میں اخبار کے دفتر کو موصول ہوا کرتی تھیں ۔ اب اس کی جگہ انٹرنیٹ کنکشن اور سیٹیلائٹ کنکشن نے لے لی ہے۔
ایڈیٹر ، تمام موصولہ خبروں میں سے اہم اور قابل اشاعت خبریں نکال کر ترجمے اور ایڈیٹنگ کے لئے سب ایڈیٹرس کو دیتا ہے۔ وہ خبر کا ترجمہ اور ایڈیٹنگ کرنے کے بعد مناسب سرخی لگاتے ہیں۔ ایڈیٹر کی منظوری حاصل ہو جانے کے بعد یہ خبر کمپیوٹر کے شعبہ میں پہونچادی جاتی ہے۔ یہاں کمپیوٹر پر اس کی ٹائپنگ عمل میں آتی ہے اور یہاں سے پرنٹنگ کے لئے روانہ کر دی جاتی ہے۔