اجماع

فہرست

اجماع

اجماع کی لغوی تعریف

اجماع عربی لفظ ہے ، افعال کے وزن پر اس کا ایک معنی ”عزم“ یا کسی چیز کا پختہ ارادہ کر لینا ہے۔

رسول اللہ فرماتے ہیں : ” من لَمْ يُجمع الصيامَ قَبْلَ الفَجْرِ فَلا صِيَامَ لَهُ ‘’ ترجمہ : اس شخص کا روزہ نہیں ہو گا جو فجر سے پہلے ہی روزہ رکھنے کا عزم یعنی نیت نہ کرے)۔

اجتماع کا دوسرا معنی ہے : ” اتفاق “، یعنی کسی بات پر متفق ہونا، عربی میں کہتے ہیں: اجمع القوم على كذا، أي: اتفقوا عليه، یعنی قوم اس بات پر متفق ہو گئی۔

اجماع کی اصطلاحی تعریف

اصطلاحی اعتبار سے اجماع کی تعریف یہ کی جاتی ہے: نبی کریم کی وفات کے بعد کسی خاص عہد میں تمام مجتہدین کا کسی شرعی دلیل کی روشنی میں، کسی شرعی حکم پر متفق ہو جائیں ۔

مدینہ میں مسلمانوں میں اور رسول اللہ کے بعد اور خاص طور پر صحابہ کرام کے درمیان اجماع پیدا ہوا۔ رسول کریم کے دور میں دینی معاملات میں آپ کے علاوہ کوئی مرجع اور قانون نہیں تھا، اور عموما، صحابہ کے دور میں مدینہ منورہ کے علاوہ دوسرے شہروں میں نہ کوئی فقیہ تھا نہ تو فقہ۔

ماہرین فقہ کی تعداد بھی محدود تھی، لہذا رائے پر جمع ہونے والوں کی رائے معلوم کرنا آسان تھا۔ لیکن اگے چل کر اسلامی ممالک میں جب توسیع کی لہر اٹھی اور تمام بڑے شہروں میں درس کے حلقے اپنے اپنے ماہرین شریعت کے ساتھ منتشر ہوئے ، تو اجماع حاصل کرنا مشکل ہو گیا، اس لئے کہ ابتدا میں تصنیف و تالیف کا علم و رواج نہیں تھا۔

کسی مسئلہ پر اجماع قائم کرنے کے چند شرائط ہیں جو آگے بیان کئے جا رہے ہیں۔

اجماع کی شرطیں

  1. مطلوبہ مسئلے پر متفق ہونے والے افراد مجتہد ہوں
  2. تمام مجتہد مسلمان ہوں
  3. اجتماع کے لیے کسی شرعی دلیل ( قرآن / سنت) کا ہو نا ضروری ہے
  4. اجتماع نبی کریم صلی اللہ سلم کی وفات کے بعد ہو ا ہو
  5. کسی شرعی حکم پر اجماع ہو ، نہ کہ طب ، لغت وغیرہ سے متعلقہ کسی مسئلے پر ہو
  6. اجماع کے بعد ضروری ہے کہ متفقہ فیصلہ عمل میں آجائے
  7. اجماع سے مراد ایک مخصوص وقت کے تمام مجتہدین کا اتفاق ہے، کیونکہ ایک کی مخالفت بھی اجماع کے منعقد ہونے رکاوٹ ہے، شیعہ مذہب میں بھی اہل سنت کی طرح شرعی احکام کے استنباط کے منابع میں سے اجماع ایک بنیادی ماخذ ہے۔ اس کے حجت ہونے پر قرآن کریم کی متعدد آیات اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی کئی احادیث دلیل ہیں۔ عبد رسالت کے بعد متعدد احکام پر صحابہ کرام کا اجماع ہوا، جیسے کہ :
    1. جمع قرآن
    2. مانعین زکوۃ کے خلاف جنگ
    3. دادی کے لیے میراث میں چھٹے حصے کا تعین
    4. سور کے گوشت، چربی اور کھال کی تحریم
    5. جنازہ کی نماز میں چار تکبیرات

اجماع کی دو قسمیں ہیں:

(1) اجماع صریح

تمام مجتہدین وقت مل کر اس حکم پر اتفاق کا صراحتا اظہار کریں۔

(2) اجماع سکوتی

کچھ اہل علم کسی بات پر اتفاق کا اظہار کریں اور دوسرے اہل علم اس کا انکار نہ کریں۔ 

اجماع سکوتی کو کچھ علماء نے حجت مانا ہے اور کچھ نے حجت نہیں مانا۔ جنہوں نے حجت مانا، اس سکوت کے حجت کے لیے کچھ شرطیں رکھیں:

اجماع سکوتی کے حجت بننے کی شرط
  1. سکوت کرنے والوں سے موافقت یا مخالفت کسی چیز کا صدور نہ ہو
  2. جب انہیں اجماع کی اطلاع ملے انہیں اس پر غور کرنے کے لیے مناسب وقت ملے۔
  3. مسئلہ زیر غور وہ ہو جس میں کتاب وسنت کی صراحت نہ ہو یعنی اس مسئلہ کے متعلق نص میں کوئی حکم نہ پایا جاتا ہو اور اس میں اجتہاد کی گنجائش ہو
  4. اسے سکوت سے تسلیم کرنے والے گروہ مجتہدین ہوں

شیئر کریں

WhatsApp
Facebook
Twitter
Telegram

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

یہ بھی پڑھیں