بادشاہ، وزیر اور گدھے کا مالک – سبق آموز واقعہ
ایک شخص بازار میں صدا لگا رہا تھا:
“گدھا لے لو! ایک اشرفی میں گدھا لے لو!”
گدھا نہایت لاغر، کمزور اور بے کار سا تھا۔

اتفاق سے اسی وقت بادشاہ اپنے وزیر کے ہمراہ وہاں سے گزرا۔ بادشاہ رکا اور پوچھا:
“کتنے میں بیچ رہے ہو؟”
تگڑا گاہک دیکھ کر گدھے والے نے فوراً قیمت بڑھا دی اور بولا:
“عالی جاہ! اس کی قیمت دو تھیلی سونے کی اشرفیاں ہے!”
بادشاہ حیران ہوا:
“اتنا مہنگا گدھا؟ اس میں آخر کیا خاص بات ہے؟”
گدھے والے نے ادب سے سر جھکا کر جواب دیا:
“حضور! جو اس پر بیٹھتا ہے، اسے مکہ اور مدینہ دکھائی دینے لگتے ہیں۔”
بادشاہ کو یقین نہ آیا۔ اس نے سخت لہجے میں کہا:
“اگر تمہاری بات سچ ہوئی تو پانچ تھیلی سونا دیا جائے گا۔
اور اگر جھوٹ نکلا تو تمہارا سر قلم کر دیا جائے گا!”
پھر بادشاہ نے وزیر کو حکم دیا:
“اس پر بیٹھو، اور بتاؤ کیا نظر آتا ہے؟”
وزیر گدھے پر بیٹھنے ہی والا تھا کہ گدھے والے نے اسے روک کر کہا:
“جناب! مکہ مدینہ ہر گنہگار کو نظر نہیں آتا۔”
یہ سن کر وزیر تڑپ گیا۔
“ہم گنہگار نہیں! ایک طرف ہو!”
وہ گدھے پر بیٹھ گیا—مگر ظاہر ہے کچھ نظر نہ آیا۔
اب وہ سوچنے لگا: اگر میں کہوں کہ کچھ نہیں دکھائی دے رہا تو بادشاہ مجھے گنہگار سمجھے گا، رسوائی بھی ہوگی اور سزا بھی۔
لہٰذا وہ زور سے چلایا:
“سبحان اللہ! ما شاء اللہ! کیا نورانی منظر ہے! مکہ مدینہ صاف دکھائی دے رہا ہے!”
بادشاہ بے چین ہوگیا۔
“ہٹو! ہمیں بھی دیکھنے دو!”
وہ خود گدھے پر بیٹھا—لیکن اسے بھی کچھ نظر نہ آیا۔
مگر بادشاہ ہونے کا پردہ رکھنا ضروری تھا، لہٰذا جذباتی لہجے میں بولا:
“واہ میرے مولا! وزیر کو تو صرف مکہ مدینہ دکھائی دیا،
مجھے تو ساتھ ہی جنت کے مناظر بھی نظر آرہے ہیں!”
بادشاہ کے اترتے ہی عوام ٹوٹ پڑی۔ کوئی گدھے کو چومنے لگا، کوئی اس کے بال کاٹنے لگا، کوئی اسے تبرک سمجھ کر سر پر رکھنے لگا۔
سبق
ہمارے معاشرے میں بھی ایسے جعلساز، ڈھونگی اور مکار موجود ہیں۔
وہ دین کا نام، مذہبی الفاظ، اور کرامتوں کی فرضی کہانیاں استعمال کر کے عوام کو دھوکا دیتے ہیں۔
سادہ لوح لوگ اندھے کانے پیروکار بن کر ان کے پیچھے چل پڑتے ہیں، یہاں تک کہ انہیں سچے ولی اور جعلی پیر میں فرق کرنا بھی مشکل ہوجاتا ہے۔
یاد رکھیں:
سچا ولی ہمیشہ شریعت کا پابند ہوتا ہے۔ جس کا عمل شریعت کے خلاف ہو، وہ ولی نہیں… بلکہ ایک ڈھونگی شیطان ہے، جو مسلمانوں کو گمراہی کی طرف دھکیل رہا ہے۔
اللہ رب العزت ہمیں سچے اولیاء کی پہچان، ان کی قدر، اور جھوٹے پیروں سے حفاظت عطا فرمائے۔
آمین
