!برائے فروخت ماں باپ کی کہانی

“ماں باپ برائے فروخت؟”

 یہ سن کر حیران مت ہوں۔ ذرا اس کہانی کو بھی سن لیجیے۔

.ایک اخبار میں ایک اشتہار شائع ہوا:

“بوڑھے ماں باپ کو 10 ہزار یورو میں فروخت کر رہا ہوں۔

میرے والد کی عمر 91 سال ہے، انہیں بھولنے کی بیماری ہے۔ میری ماں 89 سال کی ہے اور وہ بھی صرف مدد سے ہی اپنا کام انجام دے سکتی ہیں۔”

برائے فروخت ماں باپ کی کہانی
برائے فروخت ماں باپ کی کہانی

اس اشتہار کو دیکھ کر لوگوں نے دنوں تک بحث کی۔

کسی نے کہا: “یہ کیسی بے غیرتی ہے؟”

کسی نے کہا: “حکام اس پر کارروائی کیوں نہیں کرتے؟”

کچھ نے تو یہ تک کہا: “یا اللہ! یہ تو گناہ ہے!”

اور کچھ نے کہا: “یہ تو پاگل پن ہے، اتنے پیسے دے کر کون کسی کو خریدتا ہے؟”

یہ اشتہار ایک ایسے جوڑے نے بھی دیکھا جن کے اپنے والدین کافی پہلے وفات پا چکے تھے۔

انہوں نے فیصلہ کیا کہ ان “برائے فروخت” بوڑھے والدین کو خرید کر ان کی خدمت کریں گے۔

انہوں نے مانگی گئی رقم بینک کے ذریعے ٹرانسفر کی، اور پھر دیے گئے پتے پر پہنچے تاکہ ان بزرگوں کو اپنے ساتھ لے جائیں۔

پتہ ایک عظیم الشان حویلی کا نکلا۔ وہ حیرت سے اسے دیکھتے رہ گئے۔

دروازہ کھلا، ایک خوشحال اور باوقار بزرگ ان کا استقبال کرنے آئے۔

اس جوڑے نے کہا:

“ہم ان بوڑھے ماں باپ کو لینے آئے ہیں، جن کا اشتہار آپ نے دیا تھا۔ رقم بھی آپ کے اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کر چکے ہیں۔”

وہ بزرگ مسکرائے اور کہا:

“خوش آمدید۔ لیکن کیا آپ مجھے یہ بتا سکتے ہیں کہ آپ نے ان دو بوڑھوں کے لیے اتنی بڑی رقم کیوں دی؟”

بزرگ نے ان سے پوچھا:

“آپ کو صرف ان سے مسئلے، پریشانیاں اور تیمارداری کی ذمہ داریاں ملیں گی، یہ جانتے ہوئے بھی آپ نے اتنی بڑی رقم کیوں دی؟”

نوجوان جوڑے نے ایک دوسرے کی طرف دیکھا، پھر جواب دیا:

“ہم دونوں بچپن میں ہی اپنے والدین سے جدا ہو گئے تھے۔ کم عمری میں ان کے بغیر زندگی گزارنا پڑی۔ ہمیں ان کی بہت یاد آتی ہے۔

ہمارے دو چھوٹے بچے ہیں، جو نانا نانی، دادا دادی کی کمی محسوس کرتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ وہ ان کی گود میں بیٹھیں، ان کے ساتھ وقت گزاریں، ان سے کہانیاں سنیں، ان کے ساتھ کھیلیں اور سوئیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ وہ ایسے بزرگوں کے ساتھ پرورش پائیں جن سے وہ ادب و احترام سیکھیں۔”

یہ سن کر بزرگ آدمی نے اپنی بیوی کو آواز دی۔ وہ ایک چھڑی کے سہارے مگر آرام سے چلتے ہوئے کمرے میں آئیں۔ چہرے پر پیاری مسکراہٹ تھی۔ بزرگ جوڑا محبت بھرے انداز میں مسکرایا اور کہا:

“ٹھیک ہے، ہم آپ کے ساتھ چلیں گے۔ وہی ماں باپ ہم ہیں جن کا اشتہار تھا۔”

نوجوان جوڑا حیرت سے دنگ رہ گیا:

“لیکن یہ کیسے ہو سکتا ہے؟ اشتہار میں تو لکھا تھا کہ آپ کو فروخت کرنے والے مجبور، لاچار اور ضرورت مند لوگ ہیں۔ مگر آپ تو بالکل ویسے نہیں لگتے!”

بوڑھے جوڑے نے ایک دوسرے کی طرف دیکھا، مسکرائے۔

پھر خاتون نے تجسس سے ان سے کہا:

“ہم نے محبت اور سمجھداری کے ساتھ زندگی گزاری، محنت کی، کمائی کی، اور یہ عالی شان محل بنایا۔ لیکن قسمت نے ہمیں اولاد نہیں دی۔

ہم نے فیصلہ کیا کہ اپنی تمام دولت کسی اچھے انسان کو دیں گے۔ لیکن ہمیں یہ نہیں معلوم تھا کہ وہ کیسے تلاش کریں۔

تب یہ اشتہار دینے کا خیال آیا۔

اب ہم بہت خوش ہیں کہ ہمارا مال صحیح ہاتھوں میں جا رہا ہے۔”

پھر مسکرا کر کہا:

“محبت اور خلوص کبھی ضائع نہیں جاتا،

یہ نہ صرف لینے والے کے لیے قیمتی ہوتا ہے، بلکہ دینے والے کے دل کو بھی مالا مال کر دیتا ہے۔

محبت اور خلوص ضروری ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *