وقف ایکٹ 1995 اور وقف ترمیمی بل 2024 کا تقابل اور ترمیمات سے اوقاف پر پڑنے والے اثرات
وقف ترمیمی بل 2024 کے ترمیم نمبر 10 سے اوقاف پر پڑنے والا اثر
ترمیمی نمبر
10
سیکشن -3
کے سب سیکشن (r)میں

وقف بل 2024
شق (r) میں؛
— (a) ابتدائی حصے میں، الفاظ “کسی بھی شخص (کے ذریعہ وقف کردہ) ، کسی بھی منقولہ یا غیر منقولہ جائداد” کی جگہ الفاظ “کسی ایسے شخص (کے ذریعہ وقف کردہ) جو کم از کم پانچ سال سے اسلام پر عمل پیرا ہو، کسی بھی منقولہ یا غیر منقولہ جائداد، جس کی ملکیت اس شخص کے پاس ہو،” شامل ہوجائیں گے؛
وقف ایکٹ 1995
سیکشن -3 سب سیکشن (آر): وقف سے مراد کسی بھی شخص کے ذریعہ مسلم قانون کی رو سے تسلیم شدہ مقدس ، مذہبی یا خیراتی غرض کے لیے کسی منقولہ یا غیر منقولہ جائداد کا مستقل طور پر نذر کر دینا ہے، اس میں شامل ہے ۔
ترمیم سے پڑنے والا اثر
اس ترمیم کے ذریعہ وقف کی تعریف ہی بدل دی گئی ہے ۔جس کی وجہ سے وقف کی نوعیت اور حقیقت پوری طرح بدل کر رہ گئی ہے اور اس میں شرط لگائی گئی ہے کہ اب اسی وقف کو وقف مانا جائے گا، جو کسی ایسے شخص کے ذریعہ کیا گیا ہو جو کم از کم پانچ سال سے اسلام پرعمل پیرا ہو۔ اس سے وہ تمام اوقاف اوقاف کی فہرست سے نکل جائیں گے، جو نو مسلموں کے ذریعہ یا غیر مسلموں کے ذریعہ کیے گئے ہوں۔ یہ ایسی قید ہے جو نہ تو شرعی طور پر درست ہے اور نہ آئینی طور پر شریعت کے مطابق کوئی شخص جیسے ہی اسلام میں داخل ہو تا ہے اس کے ذریعہ کیے گئے تمام مذہبی اور خیرکے کام موثر ہوتے ہیں ایسی صورت میں اس کے ذریعہ کیے گئے وقف کو غیر موثر قرار دینا شریعت میں بے جا مداخلت ہے۔
اسی طرح آئین نے ہر شخص کو یہ اختیار دیا ہے کہ وہ اپنا مال اور جائداد کسی بھی مذہبی یا خیر کے کاموں میں لگائے ،اس قید سے شخص کے بنیادی اور آئینی حقوق کو سلب کرناہے۔ اس لیے یہ شرط کسی بھی صورت میں قابل قبول نہیں ہونی چاہیے۔